آج کل معمو لی معمو لی با تو ں پر جھگڑے شر و ع ہو جاتے ہیں اور قصور
ماننے پر کو ئی تیار نہیں ہوتا ، ہر ایک ا پنے آ پ کو حق پر سمجھتا ہے اور
ا س طر ح جھگڑا مزید طو ل پکڑ لیتا ہے اور اللہ تعالی کے حکم کو کو ئی
پیش نظر نہیں رکھتا اور جھگڑ ے کو ختم کرنے کے لئے پہل نہیں کر تا
اگر معاف کرنے کاجزبہ پیدا ہو جائے تو بہت سارے جھگڑے ختم ہو جائیں۔
ہمارے پڑوس ہی کی دو بچیوں کا واقعہ ہے جن کا ہمارے گھر آنا جانا رہتا
ہے ، وہ آپس جھگڑتی رہتی تھیں ، ایک دن اسی طرح بیٹھے بٹھائے نوک
جھو نک شروع ہو ئی جو لڑائی میں بدل گئی ،سمجھا نے پر دونوں طرف
کی صفائیاں شروع ہو گئیں جس سے مزید جھگڑے کی فضا پیدا ہو گئی
بات تو دونوں کو کیا سمجھ آنی تھی اسلئے کہ قصور تو دونوں کا ہوتا تھا
میں نے انمیں سے چھوٹی بچی کو بلایا اور سمجھایا کہ بیٹا آ پ کہہ دو
کہ“ میں نے تمھیں اللہ کے لئے معاف کیا “ جو بھی پہل کریگا اسے ثواب
ملے گا ، چاہے قصور کسی کا بھی ہو ۔ بات بچی سمجھ گئی اور اب کہ
جب بہن نے اسکے دھپ رسید کی تو فورا کہا “ جاؤ میں نے تمھیں اللہ
کے لئے معاف کیا “ بہن پر اس جملہ کا خاطر خواہ اثر ہوا اور وہ رک گئی
اب جب بھی انمیں جھگڑا ہوتا ہے تو کسی ایک کو یاد دلانے کی دیر ہوتی
ہے اور جھگڑا ختم ہو جاتا ہے
اللہ تعالی ہم سب کو درگزر کرنے اور ایک دوسرے کو معاف کرنے کا جزبہ
عطا فرمائیں کہ ہم سب اللہ تعالی کی معافی کے محتاج ہیں
Bookmarks