انڈیا سے ایک سردار جی لاہور سیر سپاٹے کے لئے آئے۔
انارکلی میں شاپنگ کے لئے پہنچے تو ایک دکان پر خوبصورت چھوٹی سی کھلونا چائے دانی دیکھ کر رک گئے۔
دوست نے بتایا کہ پا جی ی ی ایتھے عجیب دستور اے۔ یہاں پر دکاندار ہر چیز کی دگنی قیمت بتاتے ہیں۔ اور پھر آدھی قیمت پر دے دیتے ہیں۔
سردار جی نے بات ذہن میں رکھی اور دکاندار سے چائے کی قیمت پہنچی۔ وہ بولا ”بیس روپے“۔
سردار جی بولے: ”میں تو دس دوں گا بھائی“۔
دکاندار نے ادب سے کہا:۔ ”پاجی یہ تو بہت کم ہیں۔ چلیں آپ پندرہ روپے دے دیں“۔
سردارجی نے کچھ دیر سوچ بچار کی اور بولے:۔ ”ساڑھے سات روپے دوں گا جناب“۔
دکاندار بڑا حیران ہوا اور سوچنے لگا کہ پہلے تو موصوف خود دس کہہ رہے تھے اور اب ساڑھے سات روپے کہہ رہے ہیں۔ لیکن فوری طو پر خود کو کنٹرول کرتے ہوئے بولا: ”دس روپے کی تو میں نے خود یہ خریدی ہے ۔ اچھا چلیں، آپ دس روپے ہی دے دیں۔ “
اس پر سردار جی نے پھر ذہن میں کیلکولیشن ماری اور بولے:۔ ”پانچ روپے دوں گا پاجی“۔
دکاندار عاجز آگیا۔ لیکن عاجزی پاگل ہونے سے بہتر تھی۔ لہذٰا وہ فورا بولا: ” آپ تو ہمارے مہمان ہیں سردار جی۔ آپ سے کیا پیسے لینے۔ ایسا کریں کہ آپ مفت ہی لے جائیں“۔
سردارجی ایک بار پھر سوچ بچار میں مصروف ہوگئی۔ دکاندار حیران تھا کہ پتہ نہیں اب کیا کیلکولیشن کر رہے ہیں۔ کافی سوچ و بچار کے بعد وہ بولے:۔ ”سودا منظور ہے پا جی۔ اس طے شدہ قیمت میں دو پیک کر دو“۔
Bookmarks