السلام علیکم
دوستو دجال کے بارے میں یہ آرٹیکل پڑھنے سے پہلے یہ پڑھیں
یہ وکی پیڈیا سے لیا گیا ہے
دجال اولاد آدم میں سے ایک مرد ہے جو آخری زمانے میں آئے گا۔ دجال کے کے فتنہ سے حضرت نوح علیہ السلام سے لے کر ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیاء نے اپنی امتوں کو ڈرایا۔ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے فتنہ سے ڈرانے کے ساتھ اس کی بہت سی نشانیاں بھی بتلائی ہیں۔ اور یہ بھی فرمایا کہ:تین علامات اگر ظاہر ہوجائیں تو کسی کا ایمان قبول نہ کیا جائے گا:مغرب کی طرف سے سورج کا نکلنا،دجال اور دابۃ الارض کا ظہور۔[1] عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : آدم کی تخلیق سے لیکر قیامت قائم ہونےتک کوئی معاملہ دجال کے فتنے سے بڑھ کر نہیں ہے[2]۔
اب جو آرٹیکل میں آپ کے بتانے لگا ہوں وہ میں نے ایک سائٹ پر پڑھا ہے تو اس کو پڑھنے کے بعد مجھے اس بات کی کنفیوزن ہو گئی ہے کہ کیا واقعی دجال ہے یا صرف ایک مفروضہ ہے اسی پر آپ سب لوگوں کے تبصرے درکار ہیں تاکہ لوگ جنہوں نے یہ آرٹیکل پڑھا شبہات کا شکار ہو چکے ہوں گے تو ان کی راہنمائی کی جائے
حالانکہ میں بخوبی جانتا ہوں کہ جو کچھ حدیث پاک اور قرآن پاک میں بیان کیا گیا وہ سچ ہے لیکن جو تشریح اس آرٹیکل میں بیان کی گئی ہے
آج کے دور کے حساب سے یہ بھی درست لگتی ہے
ہم نہ حدیث کے عالم ہیں نہ ہی دین کے اور نہ ہی قرآن پاکی کی آیات مبارکہ کی تشریحات کرنا ہمارے بس میں ہے
اب سو چنے والی بات یہ ہے کہ آج کے اس مشینی دور میں بھی دجال اسی طرح نکلے گا گدھے پربیٹھ کر یا پھر اس طرح نکلے گا جس کی تشریح اس آرٹیکل میں دی گئی ہے
اب آپ آرٹیکل پڑھیں اور پھر اس پر تبصرہ کریں
Bookmarks