Fasih ud Din said:
ایک دفعہ کا ذکر ہے ، پرانے زمانے کی بات ہے ، ایک بادشاہ تھا ایک دن بادشاہ کا دل چاہا کہ ملک کی سير پر نکلے ، تو اس نے محکمہ موسمیات کے افسر سے پوچھا کہ آنے والے چند دنوں میں موسم کیسا رہے گا ؟
محکمہ موسمیات کے بڑے افسر نے حساب کتاب نکال کر بادشاہ کو بتایا کہ انے والے کئی دنوں تک بارش کا کوئی امکان نہیں ہے ۔
اس لئے اپ مطمئن ہو کر ملک کی سیر کو نکل سکتے ہیں ۔
بادشاہ اپنی ملکہ کو ساتھ لے کر سير پر نکل جاتا ہے ، دارالحکومت سے میلوں دور ایک جگہ اس کی ایک کمہار سے ملاقات ہوتی ہے جو اپنےگدھے پر مال لادھے کہیں جا رہا ہوتا ہے ،
کمہار بادشاہ کو پہچان جاتا ہے اور بادشاہ کو بتاتا ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے واپس چلے جائیں ، اس علاقے میں بہت موسلادار بارش ہونے جا رہی ہے ۔
بادشاہ کمہار کو کہتا ہے کہ میرے موسمیات کے افسر نے مجھے بتایا ہے کہ بارش کا کوئی امکان نہیں ہے ، میرا افسر ایک تعلیم یافتہ اور بہت ذہین بندہ ہے ، جس نے ملک کی اعلی درسگاہوں سے تعلیم حاصل کی ہے
اور میں اس کو بہت بڑی تنخواہ دیتا ہوں ۔اس لئے میں ایک کمہار کی بجائے اپنے افسر کی بات پر یقین رکھ کر سفر جاری رکھوں گا ۔
انہونی یہ ہوئی کہ کچھ دير بعد ہی بارش شروع ہو گئی اور بارش بھی طوفانی بارش کہ جس میں بادشاہ اور ملکہ کا سارا سامان بھی بھیگ گیا ۔
بادشاہ وہیں سے واپس مڑا اور راج دھانی میں پہنچتے ہی محکمہ موسمیات کے افسر کو قتل کروا دیا
اور بندے بھیج کر کمہار کو دربار میں بلایا ،۔ دربار میں بلا کر بادشاہ نے کمہار کو محکمہ موسمیات کی نوکری کی پیش کش کی ۔ بادشاہ کی پیش کش پر کمہار نے بادشاہ کو بتایا کہ میرے پاس کوئی علم عقل نہیں ہے ، میں یہ نوکری کرنے کا اہل نہیں ہوں ۔
جہان تک بات ہے بارش کی پشین گوئی کی تو ؟ وہ اس طرح ہے کہ اس کا اندازہ میں گدھے کے کان دیکھ کر لگاتا ہوں. جب بھی گدھے کے کان مرجھائے ہوئے ہوتے ہیں اس کے بعد بہت بارش ہوتی ہے ۔ یہ سن کر بادشاہ نے بجائے کمہار کے گدھے کو کلرک رکھ لیا ۔
بس اس زمانے سے یہ رواج پڑا ہوا ہے کہ حکومتی محکموں میں گدھے ہی بھرتی کئے جاتے ہیں.!
Bookmarks