ایک رپورٹ کے مطابق ہیکروں کی دلچسپی کا نیا مرکز انٹرنیٹ کی مدد سے کی جانے والی ٹیلیفون کال کی ٹیکنالوجی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کمپیوٹر کے یہ مجرم ’ وائس اوور آئی پی‘ یا انٹرنیٹ کے ذریعے آواز کے تبادلے کی تکنیک میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اگلے اٹھارہ ماہ کے دوران ’وائس اوور آئی پی‘ کو مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جانا شروع کر دیا جائے گا۔
سنہ 2005 میں’ وائس اوور آئی پی‘ خبروں کا موضوع رہی ہے کیونکہ اس برس زیادہ سے زیادہ افراد کو یہ معلوم ہوا کہ وہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے عام فون کے ذریعے کال کرنے کی بجائے انٹرنیٹ فون کے ذریعے بات کر کے قابلِ ذکر رقم کی بچت کر سکتے ہیں۔
تاہم انٹر نیٹ کے ذریعے کی جانے والی یہ کالیں’ وائس اوور آئی پی‘ نظام کو نہ صرف ہیکروں کے لیے قابلِ رسائی بنا دیتی ہیں بلکہ سکیورٹی نظام میں خلل کا بھی سبب بن سکتی ہیں۔
’وائس اوور آئی پی‘ نظام کے استعمال سے مندرجہ ذیل مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
1۔ آڈیو سپیم جو کہ وائس میل باکس کو پُر کر دیتا ہے۔
2۔ مشینی آوازیں جو کہ صارف سے اس کی خفیہ معلومات طلب کرتی ہیں۔
3۔ کال ہائی جیکنگ، جس کے نتیجے میں آپ کی کال مجرموں سے جا ملتی ہے۔
4۔ کالر آئی ڈی سپوفنگ
سیمنٹک ریسرچ لیب کی تکنیکی منیجر اولی وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ بھی ضروری ہے کہ اس خطرے کی اتنی تشہیر نہ کی جائے کہ اس سے وی او آئی پی ٹیکنالوجی کے استعمال پر اثر پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ اب تک اس نظام پر بہت کم ہیکر حملوں کی اطلاعات ملی ہیں لیکن سیمنٹک کا خیال ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس نظام پر زیادہ حملے ہو سکتے ہیں‘۔
سیمنٹک کی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وائس اوور آئی پی کے استعمال سے ہیکنگ کی ایک پرانی تکنیک’وار ڈائلنگ‘ دوبارہ سامنے آ سکتی ہے۔ اپنی اصل شکل میں ’وار ڈائلنگ‘ کے ذریعے بے شمار فون کالیں کی جاتی تھیں تاکہ یہ پتہ چلایا جائے کہ کس کال کے جواب میں ڈیٹا ٹون آتی ہے۔
کچھ ہیکر گروہ ’وی او آئی پی‘ نمبروں کی مدد سے یہ جان سکتے ہیں کہ ان کے ساتھ کون بات کر ہا ہے اور اس کے بعد کمزور سرور کی نشاہدہی کر کے وہ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
سیمنٹک کے تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ ’ڈینائل آف سروس‘ حملوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اب ہر روز اوسطاً 927 ’ڈی او ایس‘ حملے کیے جاتے ہیں۔
Bookmarks