کاش حوصلہ مجھے دیتا کوئی تنہائی میں آ کر۔
روتی رہی میری تقدیر مجھے گلے سے لگا کر۔
اسے بھولنا چاہوں تو بڑھ جاتی ہے بے چینی
نہ جانے وہ کہاں کھو گیا مجھے خواب دکھا کر۔
اب مقدمے کو لڑنے کی سکت مجھہ میں نہیں ہے
اے منصف مجھے سزا دے یا مجھہ کو رہا کر۔
میری لمبی ہے مسافت اور انجانے ہیں رستے
تو نے ساتھہ نہیں دینا تو دعائیں تو دیا کر۔
غیر تو خاموش ہیں میری بربادی پہ لیکن
کتنا خوش ہے میرا قبیلہ میرے خیمے کو جلا کر۔