بہت عمدہ تحریر، بچے تو بچارے ناسمجھ ہوتے ہیں، یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو سہی تعلیم و تربیت دیں۔ دین دنیا ساتھ ساتھ اور دین کو اولین ترجیح دینی چاہئے تاکہ بچے کی دین اور دنیا دونوں سنور جائے۔ اصل میں تو آخرت میں دین ہی کام آئے گا دینا تو صرف دنیا ہی تک محدود ہے۔ ہمارے سیاست دانوں نے بھی دین چھوڑ کر دنیا کو ہی اختیار کیا آج دیکھ لیں ان سیاست دانوں کی دنیاوی تعلیم نے ہمارے پیارے ملک کو کتنا بدنام کررکھا ہے، اور معاشرے میں کتنا بگاڑ پیدا ہورہا ہے اللہ ہمارے پیارے بچوں کو سہی تعلیم سے آشنا کرے اور یہ پیارے بچے ملک اور اپنے والدین کا سرمایہ بنیں ۔ آمین
والدین کے انتقال کے بعد اولاد کے نیک اعمال سے والدین کو بھی اجرملتا رہے گا اور اگر اولاد برے عمل کررہی ہو تو پھر اس کا گناہ بھی والدین کو ملتا رہے گا لہذا والدین کو چاہئیے کہ اپنے بچوں کو سہی تعلیم خاص طور پر دینی تعلیم ضرور ضرور دلائیں ورنہ قیامت میں یہی بچے کہیں گے کہ ہمارے والدین نے ہمیں دینی تعلیم سے دور رکھا جس کی وجہ سے ہم دین سے دور رہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے۔ آمین
Bookmarks