مہربانی ہے کسی کی، عزت افزائی نہیں
یہ پذیرائی میری، میری پذیرائی نہیں

میرے اُس کے درمیاں، آئے ہیں یہ دونوں جہاں
میرے اُس کے درمیاں، کیا شے ہے جو آئی نہیں

دیکھنا یہ ہے، کہ اُس کو دیکھتا ہوں کس طرح
ایک خواہش ہے میری، آنکھوں میں بینائی نہیں

جانے کتنے ذائقے چکھے ہیں میں نے موت کے
میرے حصے میں، اچانک زندگی آئی نہیں

یہ بلا جو مجھ کو سب سے دور رکھتی ہے کنور
یہ بلا کچھ اور ہے، یہ صرف تنہائی نہی