تمام شہر کو اپنے خلاف کر لیتے
ہم اُس کے جرم کا بھی اعتراف کر لیتے
ہم ایک بار بھی ملے نہیں ورنہ
ہم اُس کے دل کو بھی اُس کے خلاف کر لیتے