٭٭٭٭ دیکھ اللہ نے تجھے بچا لیا ٭٭٭٭
٭٭٭٭ دیکھ اللہ نے تجھے محروم کیا ٭٭٭٭
------------------------------------------------
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرنے والا قبر میں جاتا ہے ، نیک آدمی تو اپنی قبر میں بیٹھ جاتا ہے، نہ کوئی خوف ہوتا ہے نہ دل پریشان ہوتا ہے، اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تو کس دین پر تھا؟ تو وہ کہتا ہے: میں اسلام پر تھا ، پھر پوچھا جاتا ہے کہ یہ شخص کون ہیں؟ وہ کہتا ہے :یہ محمد اللہ کے رسول ہیں ، یہ ہمارے پاس اللہ تعالی کی جانب سے دلیلیں لے کر آئے تو ہم نے ان کی تصدیق کی، پھر اس سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا تم نے اللہ تعالی کو دیکھا ہے ؟ جواب دیتا ہے کہ اللہ تعالی کو بھلا کون دیکھ سکتا ہے ؟ پھر اس کے لئے ایک کھڑکی جہنم کی جانب کھولی جاتی ہے، وہ اس کی شدت اشتعال کو دیکھتا ہے ، اس سے کہا جاتا ہے : دیکھ، اللہ تعالی نے تجھ کو اس سے بچا لیا ہے ، پھر ایک دوسرا دریچہ جنت کی طرف کھولا جاتا ہے، وہ اس کی تازگی اور لطافت کو دیکھتا ہے ، اس سے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا ٹھکانا ہے،اور اس سے کہا جا تا ہے کہ تو یقین پر تھا ، یقین پر ہی مرا ،اور یقین پر ہی اٹھے گا اگر اللہ تعالی نے چاہا ۔
اور برا آدمی اپنی قبر میں پریشان اور گھبرایا ہوا اٹھ بیٹھتا ہے ،اس سے کہا جاتا ہے کہ تو کس دین پر تھا ؟ تو وہ کہتا ہے : میں نہیں جانتا ، پھر پوچھا جاتا ہے کہ یہ شخص (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کون ہیں؟ جواب دیتا ہے کہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے سنا تو میں نے بھی وہی کہا، اس کے لئے جنت کا ایک دریچہ کھولا جاتا ہے، وہ اس کی لطافت و تازگی کو دیکھتا ہے پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ دیکھ! اس سے اللہ تعالی نے تجھے اس جنت سے محروم کیا، پھر جہنم کا دریچہ کھولا جاتا ہے، وہ اس کی شدت اور ہولناکی کو دیکھتا ہے ، اس سے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا ٹھکانا ہے ، تو شک پر تھا ، شک پر ہی مرا اور اسی پر تو اٹھایا جائے گا اگر اللہ تعالی نے چاہا
--------------------------
سنن ابن ماجہ : 4268