رمضان کریم کا پورا مہینہ رحمتوں ،برکتوں اور بے شمار فضیلتوں سے مزین ہے،ہر طرح کی عبادت کا اپنا ہی لطف ہے،اسی طرح ہرعشرے کا اپنا ایک مقام ہے بالخصوص آخری عشرہ کی تو بات ہی کچھ اور ہے۔اس میں بڑی بھلائیاں اور بہت زیادہ اجروثواب ہے.اس عشرہ کی بہت ساری فضیلتیں اور بے شمار خصوصیات ہیں، ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:
(١) نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں بہ نسبت اس کے دوسرے عشروں کے عبادت وغیرہ میں زیادہ محنت کرتے تھے، جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ
رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ٫٫نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ میں بہ نسبت دوسرے کے زیادہ محنت کرتے تھے ،،(صحیح مسلم کتاب الاعتکاف باب:٣حدیث:٨) اور یہ محنت عبادات کی تمام قسموں مثلانماز پڑھنا ، قرآن کی تلاوت کرنا، ذکرواذکار ،دعاء واستغفار اور صدقات وخیرات کو مشتمل ہے۔
(٢) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس عشرہ میں نماز اور ذکر واذکار کیلئے اپنے گھر والوں کو اُٹھاتے تھے ، صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ٫٫جب رمضان کا آخری عشرہ داخل ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا کمر کس لیتے تھے ،رات کو جاگتے اور اپنے گھر والوں کو جگاتے تھے،،(صحیح بخاری کتاب فضل لیلة القدر باب:٥حدیث:٢٠٢٤)
(٣) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے چنانچہ صحیح بخار ی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ٫٫نبی صلی اللہ علیہ سلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے رہے یہاں تک کہ آپ کی وفات ہوگئی،،(صحیح بخاری کتاب الاعتکاف باب:١حدیث:٢٠٢٦).
(٤) اسی عشرہ کی طاق(٢١ ۔٢٣۔٢٥۔٢٧۔٢٩) راتوں میں ایک ایسی رات ہے جو تمام راتوں سے افضل ہے اور جس کی درج ذیل فضیلتیں ہیں:
(١) اس رات میں اللہ تبارک وتعالی نے قرآن مجید کو لوح محفوظ سے بیت العزت میں نازل کیا ، جس کے اندر انسانوں کیلئے ہدایت اور ان کیلئے دنیا وآخرت کی بھلائی ہے. ارشاد باری تعالی ہے (اِنّا اَنْزَلْنَا ہُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ)٫٫یقینا ہم نے اسے شب قدر میں نازل کیا ہے ،،(سورئہ قدر: ١).
(٢) یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، ارشاد باری تعالی ہے (لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْر مِّنْ اَلْفِ شَہْرٍ )٫٫شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ،، (سورئہ قدر:٣)اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:٫٫یہ جو مہینہ تم پر آیا ہے اس میں ایک ایسی رات ہے جو(قدر ومنزلت کے اعتبارسے) ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس(کی سعادت حاصل کرنے )سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا،لیلة القدر کی سعادت سے صرف بے نصیب ہی محروم کیا جاتا ہے ،،(ابن ماجہ کتاب الصیام باب:٢حدیث:١٦٤٤).
(٣) اس رات میں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے ، اور فرشتے خیروبرکت اور رحمت کے ساتھ اتر تے ہیں،ارشاد باری تعالی ہے (تَنَزَّلُ الْمَلآئِکَةُ وَالرُّوْحُ فِیْہَا بِاِذْنِ رَبِّہِمْ مِنْ کُلِّ اَمْرٍ)٫٫اس میں ہر کام کے سر انجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح(جبریل)اترتے ہیں،،(سورئہ قدر:٤).
(٤) یہ مبارک رات ہے ، ارشاد باری تعالی ہے (اِنَّا اَنْزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلِةٍ مُّبَارَکَةٍ)٫٫یقینا ہم نے اسے بابرکت رات میں اتارا ہے ،،(سورئہ دخان:٣).
(٥) اس رات اللہ تعالی آنے والے سال کی بابت موت وحیات اور وسائل زندگی کا فیصلہ کرتا ہے ، ارشاد باری تعالی ہے ( فِیْہَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ)٫٫اسی رات میں ہر ایک مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے ،،(سورئہ دخان:٤).
(٦) یہ رات شروفساد سے خالی اور سلامتی والی رات ہے ،ارشاد باری تعالی ہے (سَلَام ہَِ حَتّی مَطْلَعِ الْفَجْر ِ)٫٫یہ رات سراسر سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر کے طلوع ہونے تک رہتی ہے ( سورئہ قدر:٥).
(٧) اس رات میں اس شخص کے گناہوں کی بخشش ہے جس نے اجرو ثواب کی امید میں قیام اللیل کیا (تراویح کی نماز پڑھی )نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:٫٫جس نے لیلة القدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے گذشتہ تمام(صغیرہ) گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں،،(صحیح بخار ی کتاب فضل لیلة القدر باب: ١حدیث: ٢٠١٤).
(٨) اللہ تبارک وتعالی نے اس رات کی فضیلت میں ایک مکمل سورت٫٫سورئہ قدر،،نازل کی ہے جو تا قیامت تلاوت کی جائے گی.
یہ شب قدر کی چند فضیلتیں ہیں ہمارے لئے مناسب ہے کہ ہم رمضان کے آخر ی عشرہ کی طاق راتوں یعنی ٢١ ۔٢٣۔٢٥۔٢٧اور ٢٩ویں شب کو زیادہ سے زیادہ دعاء استغفار اور نیک اعمال کریں ، خاص کر یہ دعا بکثرت پڑھیں٫٫اَللّہُمَّ اِنَّکَ عَفُوّ کَرِیْم تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ،،(سنن ترمذی کتاب الدعوات باب:٨٤حدیث:٣٥١٣).
اللہ تعالی ہم سب کو نیک اعمال کر نے کی،رمضان کی قدر کرنے کی،شب قدر میں شب بیداری اور خوب عبادت کرنے کی توفیق عطا فر مائے ،آمین یا رب العالمین.
[/RIGHT]
Bookmarks