کیا خوب زندگی کے آثاردکھائے ہیں تم نے
زمین و مریخ کے قلابے ملائے ہیں تم نے
جی رہے ہیں شوہر و زن اپنے اپنے سیاروں پر
اےحسیب اپنے نشیمن کہاں بسائے ہیں تم نے؟
اک آس تو ہے کوئی سہارا نہیں تو کیا
رستے میں کچھ شجر تو ہیں سایہ نہیں تو کیا
رہتا ہے کوئی شخص مرے دل کے آس پاس
میں نے اسے قریب سے دیکھا نہیں تو کیا
تو ہی بتا کہ چاہیں تجھے اور کس طرح
یہ تیری جستجو یہ تمنا نہیں تو کیا
ہم دور دور رہ کے بھی چلتے رہے ہیں ساتھ
ہم نے قدم قدم سے ملایا نہیں تو کیا
This is Just a Painting !
Bookmarks