عشق خدا کی دین ہے، عشق سے منہ نہ موڑیئے
چھوڑئیے زندگی کا ساتھ، دل کا ساتھ نہ چھوڑئیے
اپنےکہاں کے غیر کیا اب یہ جنون چھوڑئیے
درد کہیں ہو درد ہے، درد سے رشتہ جوڑئیے
مجھ کو سوچنا پڑے آپ مرے ہیں یہاں نہیں
خوف بجا مگر ایسے منہ نہ موڑئیے
سجدے کا حق ہو جو ادا، ایک ہی سجدہ دے مزا
ویسے خوشی ہے آپ کی سر شب و روز پھوڑئیے
سایہ التفات میں عشق کی آنکھ لگ نہ جائے
ہو کہ خفا کبھی کبھی دل کو مرے جھنجھوڑئیے
میں ہوں برا مجھے قبول، پھر بھی جناب ِ محتسب
میرے معاملات کو میرے خدا پر چھوڑئیے
عشق ہے کتنا جانفزا بعد میں ہوگا فیصلہ
پہلے تو حضرت ِ خمار دامن ِ تر نچوڑئیے
Bookmarks