میری چاہت تھا وہ میری انا بھی تھا
میرے خاموش لہجوں کی اک صدا بھی تھا
رہتا تھا صبح شام میرے وجود میں
میری آوازمیرا لہجہ میری ادا بھی تھا
دیتا تھا زخم وہ بے شمار مگر
ہمدرد تھا وہ میرامیری وفا بھی تھا
اب اسکے ذکر پر اکثر خاموش رہتا ہوں
کبھی میری محبت کی وہ انتہا بھی تھا
عجب کشمکش میں تھی زندگی حارث
اسے پوجھا بھی تھا دل میں خدا بھی تھا
Bookmarks