Page 3 of 4 FirstFirst 1234 LastLast
Results 25 to 36 of 41

Thread: Ansoo Nikal Parey (Hazoor S.A.W Ka Ummat Ko Hukam)

  1. #25
    HAQ ALLAH is offline Member
    Last Online
    10th March 2011 @ 09:05 PM
    Join Date
    14 Jan 2011
    Location
    راولپنڈی
    Age
    53
    Gender
    Male
    Posts
    386
    Threads
    126
    Thanked
    86

    Default جزاک اللہ

    اسلام علیکم

    اِنَّ اللّٰهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِيْ مَا هُمْ فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ

    اللہ اکبر

  2. #26
    raz24726's Avatar
    raz24726 is offline Advance Member
    Last Online
    17th April 2024 @ 08:05 PM
    Join Date
    16 Dec 2009
    Location
    Agr Milu To Muj
    Gender
    Male
    Posts
    5,502
    Threads
    79
    Credits
    1,178
    Thanked
    432

    Default

    Walaikum Salam
    Nasir Bhai App ne jo daleel di he.. MashAllah.
    Pr dear Kiya aap muje bata skte he k Lafz "Akmal" ki maana kia he..

  3. #27
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Post

    Quote nasirnoman said: View Post

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ !

    بدعت کی لغوی تعریف یہ ہے کہ کوئی نئی چیز ایجاد کرنا
    اور جبکہ شرعی اصطلاح میں بدعت سے مراد دینی معاملات میں کوئی نئی چیز ایجاد کرنا ہے
    جس کی شريعت مطہرہ ميں اصل نہ ملتی ہو.... یا وہ شرعی حجتوں میں سے نہ ہو

    نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے صحابہ كو چند راتيں تراويح كى نماز پڑھائى تھى، اور پھر اس ڈر اور خدشہ سے چھوڑ دى كے كہيں ان پر فرض نہ كر دى جائے، اور صحابہ كرام نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زندگى ميں عليحدہ عليحدہ اور متفرق طور پر ادا كرتے رہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى وفات كے بعد بھى اسى طرح ادا كرتے رہے، يہاں تك كہ عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ نے انہيں ايك امام كے پيچھے جمع كر ديا، جس طرح وہ نبى صلى اللہ عليہ وسلم كے پيچھے تھے، اور يہ كوئى دين ميں بدعت نہيں ہے
    نیز جیسا فصیح بھائی کی پیش کی ہوئی پوسٹ میں بھی یہ حدیث موجود ہے
    حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
    نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص میرے بعد زندہ رہا وہ بہت ہی زیادہ اختلاف دیکھے گا .سو تم پر لازم ہے کہ میری اور میرے خلفاءراشدین کی سنت کو جو ہدایت یافتہ ہیں مضبوط پکڑو اور اپنی ڈاڑھوں اور کچلیوں سے محکم طور پر اس کو قابو میں رکھو اور تم نئی نئی چیزوں سے بچو ،کیوں کہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ‘‘
    (ترمذی ج 2 ص 92 )(ابن ماجہ ص 5)(ابو داود ج 2 ص279)(مسند دارمی ص26)(مسند احمد ج 4 ص 27)(مستدرک ج 1 ص 95

    اس حدیث پاک سے واضح ہوتا ہے کہ جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے خلفاء راشدین کی سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم دیا ہے ....تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین جس عمل پر متفق ہوں وہ ہمارے لئے شرعی حجت ہے.

    اور اسی طرح اجماع امت بھی شرعی حجت ہے
    یعنی کسی شرعی عمل پر بزرگان دین محدثین کرام اور فقہائے کرام متفق ہوں تو وہ شرعی حجت ہے

    حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میری امت کبھی بھی گمراہی پر مجتمع نہیں ہوگی

    اس حدیث پاک کو پیش کرنے کے بعد امام حاکم رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ’’اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ اجماع حجت ہے
    (مستدرک ج 1 ص 120)
    اور ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں لکھتے ہیں کہ ’’اس امر کی دلیل موجود ہے کہ امت کا اجماع حق اور صحیح ہے ‘‘(مرقات علی المشکوۃ ج 1 ص 30)

    اور خیر القرون کا تعامل بھی حجت ہے

    حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین کے بعد تابعین کرام اور تبع تابعین کرام کی اکثریت کا کسی کام کو بلا نکیر کرنا یا چھوڑنا بھی حجت شرعی ہے اور ہمیں ان کی پیروی ضروری ہے .اس کے ثبوت میں بھی متعدد حدیثین موجود ہیں

    ہم اختصار کے ساتھ دواحادیث پیش کررہے ہیں
    حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (المتوفی 32 ھ)سے روایت ہے :
    حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بہترین لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے میں ہیں پھر ان کے بعد والے اور پھر ان کے بعد والے پھر ایسی قومیں آئیں گی جن کی شہادتیں قسم سے اور قسم شہادت اور گواہی سے سبقت کرے گی‘‘
    (بخاری ج 1 ص 362) (مسلم ج 2 ص 309)

    اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے :
    حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں اپنے صحابہ کے بارے میں وصیت کرتا ہوں (کہ اُن کے نقش قدم پر چلنا)پھر ان کے بارے میں جو ان سے ملتے ہیں پھر اُن کے بارے میں جو ان سے ملتے ہیں پھر جھوٹ عام ہوجائے گا کہ آدمی بلا قسم دیئے بھی قسم اٹھائیں گے اور بلا گواہی طلب کئے بھی گواہی دیں گے سو جو شخص جنت کے وسط میں داخل ہونا چاہتا ہے تو وہ اس جماعت کا ساتھ نہ چھوڑے ‘‘(مسند ابو داود طیالسی ص 7 )(مستدرک ج 1 ص114)قال الحاکم والذھبی علیٰ شرطھما،مثلہ فی المشکوۃ ج 2 ص 554 )وفی المرقات راوہ نسائی و اسناد صحیح و موارد الظمآن ص 568)

    ان صحیح روایات سے صاف طور پر معلوم ہوتا ہے کہ خیر القرون کے بعد جو لوگ پیدا ہوں گے ،اُن میں دین کی وہ قدر و عظمت نہ ہوگی جو خیر القرون میں تھی .جھوٹ ان بعد میں آنے والوں میں بکثرت رائج ہوجائے گا .بات ات پر بلا طلب کئے قسم اٹھاتے پھریں گے اور بے تحاشہ گواہی دیں گے

    امید ہے آپ کا اشکال دور ہوگیا ہوگا .... اس کے بعد بھی آپ کے ذہن میں* کوئی سوال ہو تو ضرور پیش کیجیے گا اگر ہمارے علم میں ہوا تو وضاحت کردیں گے.

    اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین
    JazakALLAH Khair bhai

  4. #28
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Quote imdadkhan said: View Post
    Allah Hamey Maaf karey
    Shukriya

  5. #29
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Quote vakas89 said: View Post
    Shukriya

  6. #30
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Quote sx1001 said: View Post
    jazakallah
    Shukriya

  7. #31
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Quote HAQ ALLAH said: View Post
    اسلام علیکم

    اِنَّ اللّٰهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِيْ مَا هُمْ فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ

    اللہ اکبر
    WSLM::
    Shukriya

  8. #32
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    Quote raz24726 said: View Post
    walaikum salam
    nasir bhai app ne jo daleel di he.. Mashallah.
    Pr dear kiya aap muje bata skte he k lafz "akmal" ki maana kia he..
    میرے بھائی اگر تو آپ بحث کرنا چاہتے ہیں تو ہم معذرت کے طلبگار ہیں کیوں کہ اس فورم پر بحث و مباحثہ کی اجازت نہیں
    لیکن اگر آپ سمجھنا چاہتے ہیں تو ہم جواب دے چکے ہیں
    باقی آپ کے سوال کا مختصرا جواب یہ ہے کہ
    ’اکمل‘‘ کے معنی مکمل ہونا ہے
    اور قرآن کریم کے "اکمل"کے فرمان میں حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی تابعداری بھی شامل ہے اور
    حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی تابعداری میں حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا فرمان "جو شخص میرے بعد زندہ رہا وہ بہت ہی زیادہ اختلاف دیکھے گا .سو تم پر لازم ہے کہ میری اور میرے خلفاءراشدین کی سنت کو جو ہدایت یافتہ ہیں مضبوط پکڑو" بھی شامل ہے

    امید ہے اس مختصر وضاحت میں آپ یہ نکتہ سمجھ لیں گے

    اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین
    [URL="http://www.itdunya.com/showthread.php?p=1482439&posted=1#post1482439"][SIZE="4"]Pakistan k masail or un ka yaqini or mustaqil hal
    Once Must Read
    Hosakta hai apko apkey masail k Hal bhi mil jaey[/SIZE][/URL]

  9. #33
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ !

    ایک بھائی نے ہم سے نماز تراویح کی بیس رکعت پر حوالاجات کی درخواست کی تھی ....جس پر ہم مختصرا یہ حوالاجات پیش کررہے ہیں...امید ہے کہ قارئین کرام ان حوالاجات کو معلومات تک محدود رکھیں گے ...بحث و مباحثہ کے لئے نہیں .جزاک اللہ

    قال الامام الحافظ حمزۃ بن یوسف السھمی حدثنا ابوالحسن علی بن محمد بن احمد القصری الشیخ الصالح حدثنا عبدالرحمن بن عبد المومن من العبد الصالح قال : اخبرنی محمد بن حمید الرازی حدثنا عمر بن ھارون حدثنا ابراھیم بن الحناز عن عبدالرحمن عن عبد الملک بن عتیک عن جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ قال خرج النبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم ذات لیلۃ فی رمضان فصلی الناس اربعۃ وعشرین رکعۃ واوتر بثلاثۃ (تاریخ جرجان لحافظ حمزۃ بن یوسف السھمی ص 142 دارالکتب العمیہ بیروت
    ترجمہ : حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم رمضان شریف کی ایک رات تشریف لائے لوگوں کو چار رکعت فرض ،بیس رکعت نماز (ترویح ) اور تین رکعت وتر پڑھائے

    قال الامام الحافظ المحدث عبداللہ بن محمد بن ابی شیبۃ حدثنا یزید بن ھارون قال انا ابراھیم بن عثمان عن الحکم عن مقسم عن ابن عباس رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کان یصلیٰ فی رمضان عشرین رکعۃ والوتر(مصنف ابن ابی شیبۃ ج 2 ص 286 حدیث نمبر 13 باب کم یصلی فی رمضان من رکعۃ .معجم کبیر ،طبرانی ج 5 ص 433 حدیث نمبر 11934)
    ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم رمضان شریف میں بیس رکعت نماز (تراویح) اور وتر پڑھاتے تھے

    قال الامام الحافظ المحدث ابو داود حدثنا شجاع بن مخلدنا ھشیم انا یونس بن عبید عن الحسن ان عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ جمع الناس علی ابی بن کعب فی قیام رمضان ،فکان یصلی بھم عشرین رکعۃ (سنن ابی داود ص 1429 باب القنوت فی الوتر ،طبع عرب ،سیراعلام النبلاء امام ذھبی رحمہ اللہ ج 3 ص 176)
    حضرت حسن رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رمضان شریف میں نماز تراویح پڑھنے کے لئے حضرت ابی بن کعب رحمتہ اللہ علیہ کی امامت پر لوگوں کو جمع کیا تو حضرت ابی بن کعب رحمتہ اللہ علیہ ان کو بیس رکعت (نماز تراویح ) پڑھاتے تھے

    قال الامام الحافظ المحدث ابوبکر البیھقی اخبرنا ابو عبداللہ الحسین بن محمد بن الحسین بن فنجوبہ الدینوی بالدامغان ثنا احمد بن محمد بن اسحق السنی انبا عبداللہ بن محمد بن عبدالعزیز البغوی ثنا علی بن الجعد انبا ابن ابی ذئب عن السائب بن یزید رضی اللہ عنہ قال کانو ایقومون علی عھد عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فی شھر رمضان بعشرین رکعۃ قال وکانو ایقرنون بالمنین وکانو ا یتوکنون علی عصیھم فی عھد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ من شدۃ القیام (سنن الکبری للبیھقی ج 2 ص 496 باب ماروی فی عدد رکعات القیام فی شھر رمضان )
    ترجمہ : حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں رمضان شریف میں بیس رکعات (نماز تراویح ) پابندی سے پڑھتے تھے .فرماتے ہیں کہ وہ قرآن مجید کی دوسو آیات تلاوت کرتے تھے اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگ قیام کے (لمبا ہونے کی وجہ سے )اپنی (لاٹھیوں) پر ٹیک لگاتے تھے

    يقول الشيخ محمد عبد الوهاب رحمه الله:
    (صلاة التراويح سنّة مؤكدة سنّها رسول اللّه صلى الله عليه وسلم ، وتنسب إلى عمر، لأنه جمع الناس على أبيّ بن كعب" والمختار عند أحمد: عشرون ركعة، وبه قال الشافعي. وقال مالك: ستة وثلاثون. ولنا أنّ عمر لما جمع الناس على أبيّ، كان يصلي بهم عشرين ركعة الخ كتاب مختصر الإنصاف والشرح الكبير للشيخ محمد عبد الوهاب ج 1 / ص 212
    الشيخ محمد عبد الوهاب فرماتے ہیں کہ
    صلاة التراويح سنت موکده ہے جس کو رسول اللّه صلى الله عليه وسلم نے مسنون فرمایا ، اورامام أحمد بن حنبل رحمہ الله کے نزدیک افضل ومختار بیس رکعت ہیں ، اوریہی امام شافعی رحمہ الله کا مذہب ہے ، اورامام مالک رحمہ الله کے نزدیک تراویح چهتیس رکعت ہیں ، اور ہماری دلیل (شيخ محمد بن عبدالوهاب) یہ ہے کہ حضرت عمر رضی الله عنہ نے لوگوں کو حضرب أبيّ بن کعب رضی الله عنہ کی امامت میں جمع کیا اور وه لوگوں کو بیس رکعت تراویح پڑهاتے تهے ۰

    وفي مجموعة الفتاوى النجدية أن الشيخ عبدالله بن محمد بن عبد الوهاب ذكر في جوابه عن عدد ركعات التروايح أن عمر – رضي الله عنه – لما جمع الناس على أبي بن كعب كانت صلاتهم عشرين ركعة .ترجمہ : اور یہی بات کتاب (مجموعة الفتاوى النجدية) میں شيخ عبدالله بن محمد بن عبد الوهاب نے تراویح کی تعداد کے بارے سوال کے جواب میں لکها کہ حضرت عمر رضی الله عنہ نے لوگوں کو حضرب أبيّ بن کعب رضی الله عنہ کی امامت میں جمع کیا اور وه لوگوں کو بیس رکعت تراویح پڑهاتے تهے ۰
    اسی طرح وزارة الشئون الإسلامية سعودیہ نے ایک کتاب (توجيهات في شأن صلاة التراويح ودعاء القنوت) کے عنوان سے لکهی ہے ، اس کتاب کے صفحہ 20 اور 21 پر درج ہے کہ شیخ ابن عبدالوهاب سے صلاة التراويح کی رکعات کی تعداد کے بارے پوچها گیا تو شیخ نے جواب دیا کہ میرے نزدیک پسندید اورمستحب بیس رکعات تراویح ہے

    اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین

  10. #34
    Khani's Avatar
    Khani is offline Advance Member
    Last Online
    5th May 2023 @ 03:07 PM
    Join Date
    31 Mar 2009
    Posts
    6,936
    Threads
    634
    Credits
    1,323
    Thanked
    799

    Default


  11. #35
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Quote Khani said: View Post
    Shukriya

  12. #36
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
    معزز قارئین کرام !
    جیسا کہ ہم پچھلی پوسٹ میں عرض کیا تھا کہ ایک بھائی نے ہمیں پی ایم پر حوالاجات کی درخواست کی تھی جس پر ہم نے اوپر مختصر حوالاجات پیش کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ یہ حوالاجات معلومات میں اضافے کے لئے پیش کررہے ہیں بحث مباحثہ کے لئے نہیں
    لیکن اس کے باوجود حوالاجات کی درخواست کرنے والے صاحب بدستور ہم سے پی ایم پر ہمیں بحث پر مجبور کرنے کی کوشش کرتے رہے ... جبکہ ہم نے انہیں سمجھانے کی بہت کوشش کی کہ یہ موضوع طویل وضاحت طلب ہے لہذا نہ تو اس موضوع پر پی ایم پر بات ہوسکتی ہے اور نہ اوپن فورم پر .... اور انہیں اس مسئلہ پر کوئی اشکال ہیں تو وہ کسی دارالافتاء سے رجوع فرمائیں یا کسی عالم سے رابطہ کریں .... لیکن نہ جانے کیوں وہ صاحب اپنی ضد پر مصر رہے ؟؟... اور ہمیں بحث پر اکساتے ہوئے فرمایا :
    "اگر آپ کے پاس مستند حوالوں سے جواب ہوتا تو آپ میری اصلاح کی نئیت سے ہی، پر گفت و شنید جاری رکھتے۔ "
    بالآخر اُن صاحب نے ایک ایسی بات کہی جس پر ہم یہاں پر ایک وضاحت کرنے پر مجبور ہوگئے .... امید ہے کہ ماڈریٹرز حضرات اُن صاحب کے اعتراض کو اور جواب دینے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اس وضاحت پر ہمیں درگذر فرمائیں گے .... کیوں کہ یہ بات ایسی ہے کہ جواب دینا ناگزیر ہوگیا ہے
    اُن صاحب کا اعتراض یہ تھا کہ
    جیسا کہ ہم نے بیس رکعت تراویح پر دو احادیث پاک پیش کیں .... جس پر اُن صاحب نے احادیث پاک کی صحت کا سوال کیا .... جس پر ہم نے جواب دیا کہ " حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے تراویح کی رکعت کی تعداد کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں "
    تو اس بات کو اُن صاحب نے نہ جانے کیا سمجھ لیا اور اصرار کرنے لگے کہ ہمیں یہ بات اس تھریڈ میں واضح کرنی چاہیے... حتی کہ اُن صاحب نے یوں لکھ دیا کہ
    "یہ دین کا معاملہ ہے اور اس کے لئے میں آپ کو اللہ تعالی کا واسطہ دیتا ہوں
    اور اگر آپ ان کی صحت سے مطمئن ہیں تو پھر بیشک نہ لکھیں"

    بس یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں جواب دینے پر مجبور ہیں .
    پہلی روایت کے متعلق اُن صاحب کا اعتراض یوں تھا :
    یہ روایت ضعیف ہے محمد بن حمید الرازی کو اکثر محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے
    عمر بن ھارون کو بھی محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے ۔
    جبکہ دوسری (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی)روایت کے متعلق لکھتے ہیں
    "اس روایت کی سند میں إبراهيم بن عثمان السلمي متروك الحديث ہے"

Page 3 of 4 FirstFirst 1234 LastLast

Similar Threads

  1. Dar_e_Qafs Se Parey Jab Saba Guzarti Hy
    By ever_shine82 in forum Roman Urdu Poetry
    Replies: 1
    Last Post: 14th February 2020, 06:39 AM
  2. Replies: 3
    Last Post: 10th September 2012, 03:53 PM
  3. west indies aur australian players lar parey
    By thbkallar in forum Sports
    Replies: 4
    Last Post: 18th December 2009, 09:18 PM
  4. Tujh se kahey aur ro parey..
    By Gr8^Masood in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 20
    Last Post: 14th November 2009, 01:46 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •