السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
ایک بھائی نے ہم سے نماز تراویح کی بیس رکعت پر حوالاجات کی درخواست کی تھی ....جس پر ہم مختصرا یہ حوالاجات پیش کررہے ہیں...امید ہے کہ قارئین کرام ان حوالاجات کو معلومات تک محدود رکھیں گے ...بحث و مباحثہ کے لئے نہیں .جزاک اللہ
قال الامام الحافظ حمزۃ بن یوسف السھمی حدثنا ابوالحسن علی بن محمد بن احمد القصری الشیخ الصالح حدثنا عبدالرحمن بن عبد المومن من العبد الصالح قال : اخبرنی محمد بن حمید الرازی حدثنا عمر بن ھارون حدثنا ابراھیم بن الحناز عن عبدالرحمن عن عبد الملک بن عتیک عن جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ قال خرج النبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم ذات لیلۃ فی رمضان فصلی الناس اربعۃ وعشرین رکعۃ واوتر بثلاثۃ (تاریخ جرجان لحافظ حمزۃ بن یوسف السھمی ص 142 دارالکتب العمیہ بیروت
ترجمہ : حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم رمضان شریف کی ایک رات تشریف لائے لوگوں کو چار رکعت فرض ،بیس رکعت نماز (ترویح ) اور تین رکعت وتر پڑھائے
قال الامام الحافظ المحدث عبداللہ بن محمد بن ابی شیبۃ حدثنا یزید بن ھارون قال انا ابراھیم بن عثمان عن الحکم عن مقسم عن ابن عباس رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کان یصلیٰ فی رمضان عشرین رکعۃ والوتر(مصنف ابن ابی شیبۃ ج 2 ص 286 حدیث نمبر 13 باب کم یصلی فی رمضان من رکعۃ .معجم کبیر ،طبرانی ج 5 ص 433 حدیث نمبر 11934)
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم رمضان شریف میں بیس رکعت نماز (تراویح) اور وتر پڑھاتے تھے
قال الامام الحافظ المحدث ابو داود حدثنا شجاع بن مخلدنا ھشیم انا یونس بن عبید عن الحسن ان عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ جمع الناس علی ابی بن کعب فی قیام رمضان ،فکان یصلی بھم عشرین رکعۃ (سنن ابی داود ص 1429 باب القنوت فی الوتر ،طبع عرب ،سیراعلام النبلاء امام ذھبی رحمہ اللہ ج 3 ص 176)
حضرت حسن رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رمضان شریف میں نماز تراویح پڑھنے کے لئے حضرت ابی بن کعب رحمتہ اللہ علیہ کی امامت پر لوگوں کو جمع کیا تو حضرت ابی بن کعب رحمتہ اللہ علیہ ان کو بیس رکعت (نماز تراویح ) پڑھاتے تھے
قال الامام الحافظ المحدث ابوبکر البیھقی اخبرنا ابو عبداللہ الحسین بن محمد بن الحسین بن فنجوبہ الدینوی بالدامغان ثنا احمد بن محمد بن اسحق السنی انبا عبداللہ بن محمد بن عبدالعزیز البغوی ثنا علی بن الجعد انبا ابن ابی ذئب عن السائب بن یزید رضی اللہ عنہ قال کانو ایقومون علی عھد عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فی شھر رمضان بعشرین رکعۃ قال وکانو ایقرنون بالمنین وکانو ا یتوکنون علی عصیھم فی عھد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ من شدۃ القیام (سنن الکبری للبیھقی ج 2 ص 496 باب ماروی فی عدد رکعات القیام فی شھر رمضان )
ترجمہ : حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں رمضان شریف میں بیس رکعات (نماز تراویح ) پابندی سے پڑھتے تھے .فرماتے ہیں کہ وہ قرآن مجید کی دوسو آیات تلاوت کرتے تھے اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگ قیام کے (لمبا ہونے کی وجہ سے )اپنی (لاٹھیوں) پر ٹیک لگاتے تھے
يقول الشيخ محمد عبد الوهاب رحمه الله:
(صلاة التراويح سنّة مؤكدة سنّها رسول اللّه صلى الله عليه وسلم ، وتنسب إلى عمر، لأنه جمع الناس على أبيّ بن كعب" والمختار عند أحمد: عشرون ركعة، وبه قال الشافعي. وقال مالك: ستة وثلاثون. ولنا أنّ عمر لما جمع الناس على أبيّ، كان يصلي بهم عشرين ركعة الخ كتاب مختصر الإنصاف والشرح الكبير للشيخ محمد عبد الوهاب ج 1 / ص 212
الشيخ محمد عبد الوهاب فرماتے ہیں کہ
صلاة التراويح سنت موکده ہے جس کو رسول اللّه صلى الله عليه وسلم نے مسنون فرمایا ، اورامام أحمد بن حنبل رحمہ الله کے نزدیک افضل ومختار بیس رکعت ہیں ، اوریہی امام شافعی رحمہ الله کا مذہب ہے ، اورامام مالک رحمہ الله کے نزدیک تراویح چهتیس رکعت ہیں ، اور ہماری دلیل (شيخ محمد بن عبدالوهاب) یہ ہے کہ حضرت عمر رضی الله عنہ نے لوگوں کو حضرب أبيّ بن کعب رضی الله عنہ کی امامت میں جمع کیا اور وه لوگوں کو بیس رکعت تراویح پڑهاتے تهے ۰
وفي مجموعة الفتاوى النجدية أن الشيخ عبدالله بن محمد بن عبد الوهاب ذكر في جوابه عن عدد ركعات التروايح أن عمر – رضي الله عنه – لما جمع الناس على أبي بن كعب كانت صلاتهم عشرين ركعة .ترجمہ : اور یہی بات کتاب (مجموعة الفتاوى النجدية) میں شيخ عبدالله بن محمد بن عبد الوهاب نے تراویح کی تعداد کے بارے سوال کے جواب میں لکها کہ حضرت عمر رضی الله عنہ نے لوگوں کو حضرب أبيّ بن کعب رضی الله عنہ کی امامت میں جمع کیا اور وه لوگوں کو بیس رکعت تراویح پڑهاتے تهے ۰
اسی طرح وزارة الشئون الإسلامية سعودیہ نے ایک کتاب (توجيهات في شأن صلاة التراويح ودعاء القنوت) کے عنوان سے لکهی ہے ، اس کتاب کے صفحہ 20 اور 21 پر درج ہے کہ شیخ ابن عبدالوهاب سے صلاة التراويح کی رکعات کی تعداد کے بارے پوچها گیا تو شیخ نے جواب دیا کہ میرے نزدیک پسندید اورمستحب بیس رکعات تراویح ہے
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین
Bookmarks