خود سے انجان ہو گئے ہیں ہم
تیری پہچان ہو گئے ہیں ہم
مان کر آپ کو خدا اپنا
اہلِ ایمان ہو گئے ہیں ہم
اس نے ماتھے پہ ہونٹ رکھے ہیں
اور بے جان ہو گئے ہیں ہم
دھڑکنیں گونجتی ہیں سینے میں
اتنے سنسان ہو گئے ہیں ہم
ہو کوئی کیوں کٹھن سا لگتا ہے
جب سے آسان ہوگئے ہیں ہم
ایک محفل کو یاد کر کے حسن
بڑے ویران ہو گئے ہیں ہم
Bookmarks