جب بھی ملتا ہے، اک زخم نیا دیتا ہے
کچھ اس طرح میری وفاؤں کا سا دیتا ہے
یوں تو میری آنکھوں سے اسسے پیار بہت ہے لکین
جب بھی دل چاہے ان میں عکس سجا دیتا ہے
خود کو گواہ کر اسے میں نے پیار کیا
اس بات کی بھی مجھے سزا دیتا ہیں
گلہ تو کروں اس سے بے رخی کا میں
خود ہنستا ہے اور مجھے رلا دیتا ہے
Bookmarks