[IMG]http://i270.***********.com/albums/jj98/tggp/flowers/154.gif[/IMG]
میں توایک کاغذی پھول تھا ، سرِ شام خو شبو سے بھر گیا
میں کہاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ، مجھے کون چھو کے گزرگیا
یہ گلاب بھی مرا عکس ہے، یہ ستارہ بھی مرانقش ہے
میں کبھی زمین میں دفن ہوں، کبھی آسماں سے گزر گیا
میں اُداس چاند کا باغ ہوں، میں گئے دنوں کا سُر اغ ہوں
مری شاخ شاخ جھلس گئی ، مرا پھول پھول بکھر گیا
وہ سفید پھولوں سی اِک دُعا مرے ساتھ ساتھ رہی سدا
یہ اسی کا فیض ہے بارہا میں بکھر بکھر کے سنور گیا
مرےآنسوؤں کی کتاب بھی،تیری خو شبو ؤں سےمہک گئی
مر ا شعر ہے ترا آئینہ جہاں شام آئی سنور گیا
[IMG]http://i270.***********.com/albums/jj98/tggp/flowers/154.gif[/IMG]
Bookmarks