غزل
وہ سراپا سامنے ہے استعارے مسترد
چاند، جگنو ، پھول ، خوشبو اور ستارے مسترد
تذکرہ جن میں نہ ہو اُن کے لب و رُخسار کا
ضبط وہ ساری کتابیں ، وہ شمارےمسترد
کشتیءجاں کا ہے رشتہ جب کسی طوفان سے
سب جزیرے رائیگاں، سارے کنارے مسترد
اُس کی خوشبو ہم سفر راہِ مسافت میں ہو گر
خواب ، منظر ، رہ گزر دریا ،شرارے مسترد
جب کوئی بوئے وفا ان میں نہیں باقی رہی
ساری سوغاتیں تمھاری، خط تمھارے مسترد
خاک و خوں کا دیکھنا ہی جب مقدّر ہے ظفر
زندگی کے رنگ سارے، سب نظارے مسترد
ظفر اقبال ظفر
Bookmarks