تيري وفا سوچتے ہيں
کيا پوچھتے ہو تيرے ہجر ميں کيا سوچتے ہيں
سجا کے تم کو نگاہوں ميں صدا سوچتے ہيں
تيرے وجود کو چھو کر جو گزري ہے کبھي
ہم اس ہوا کو بھي جنت کي ہوا سوچتے ہيں
يہ اپنے ظرف کي حد ہے کے فقط تيرا لحاظ
تيرے ستم کو مقدر کا لکھا سوچتے ہيں
ميرا اس شہر عداوت ميں بسيرا ہے جہاں
لوگ سجدوں ميں بھي لوگوں کا برا سوچتے ہيں
کس قدر ہم بھي ہيں نادان محبت ميں
تيرے اخلاص کو ہم تيري وفا سوچتے ہيں
Bookmarks