السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاۃ
تُو نے پھول بھیجا ہے
جس میں تیرے ہاتھوں کی
نرم خوشبوئیں بھی ہیں
اور تیری قربت کی
جاگتی کہانی بھی
زندگی کے دریا کی
ناچتی روانی بھی
بات کاٹنے والی
بے دھڑک جوانی بھی
پھول تیری چاہت کی
بولتی علامت ہے
اونگھتے زمانوں کی
جاگتی بغاوت بھی
پھول تیرا قاصد ہے
اور تیری نشانی بھی
گفتگو کی دنیا میں
حرف بھی معانی بھی
سوچتا ہوں اس کو میں
کیسے جاوداں کر لوں
اس سے اُٹھتی خوشبو کو
ہجر کی اماں کر لوں
پتیوں کو چپکے سے
ذہن کی کلائی پر
کس کے باندھ لوں جیسے
گجرے باندھ لیتی ہے
شام کو نئی دُلھن
Bookmarks