ممکن ہو تو ہم کتبہ تقدیر بدل دیں
لکھی ہے جو حالات نے تحریر بدل دیں
رکھتے ہیں*جو دیوار و در و بام سلامت
بہتر ہے کہ ٹوٹے ہوئے شہتیر بدل دیں
انصاف اگر ہم کو میسر نہیں آتا
لازم ہے کہ ہم عدل کی زنجیر بدل دیں
سوچا تھا کہ جو خواب میں دیکھا ہے بُھلا دیں
چاہا تھا کہ اُس خواب کی تعبیر بدل دیں
انسان پہ جو ظلم کا شاہکار ہے اعظم
دیوار پہ لٹکی ہوئی تصویر بدل دیں
Bookmarks