روشنی کی دھار پر رکھی کہانی، اور دکھ
آنکھ سے بہتا ہوا خاموش پانی، اور دکھ
میرے کمرے میں اُسی ترتیب سے رکھے ہوۓ
پھول، خط، وعدے، دلاسے، اک جوانی، اور دکھ
اِک دوجے سے بچھڑ کر عمر بھر روتے رہے
رات، صحرا، خشک پتے، اک رانی، اور دکھ
اب میرے لفظوں میں وہ پہلے سی کیفیت نہیں
ڈال اب جھولی میں، تیری مہربانی اور دکھ
رات صحرا میں کسی نے بانسری کی ہوک پر
رکھ دیں پھر روتی ہوئی یادیں پرانی، اور دکھ
Bookmarks