السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته
ماہ رمضان کے مخصوص اعمال اور ان پر انعامات
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ (سورة البقره، آیت 183)۔
ترجمہ: ’’اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلی (امتوں کے) لوگوں پر فرض کیا گیا تھا، تاکہ تم (روزہ کی بدولت رفتہ رفتہ) متقی بن جاؤ۔‘‘(کیونکہ روزہ رکھنے سے انسان کو نفس کے برے تقاضوں سے روکنے کی عادت پڑے گی اور اسی عادت کی پختگی تقویٰ کی بنیاد ہے)
(حدیث) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں شعبان کے آخری دن خطبہ دیا اس میں آپ نے ارشاد فرمایا:
’’اے لوگوں! تمہارے پاس ایک عظیم اور مبارک مہینہ آ رہا ہے، جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کے روزوں کو فرض قرار دیا ہے اور اس کی تراویح کو سنت، جس شخص نے بھی اس مہینہ میں کوئی نیک کام کر کے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کیا اس کے عمل کا درجہ یہ ہے کہ گویا غیر رمضان میں اس نے کوئی فرض ادا کیا ہو، اور جس نے ماہ رمضان میں کوئی فرض ادا کیا تو گویا اس نے غیر رمضان میں ستر فرض ادا کئے ہیں۔یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے(صبر سے مراد روزے کی حالت میں روزے کے منافی کاموں مثلاً غیبت، فضول بحث و مباحثہ اور جھگڑا وغیرہ سے نفس کو روک کر صبر کرنا ہے)۔
یہ مہینہ ایک دوسرے پر مہربانی اور مدد کرنے کا ہے۔اس مہینہ میں مؤمن کے رزق میں اضافہ ہو جاتا ہے تو جس نے روزہ دار کا روزہ افطار کرایا تو یہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ اور دوزخ سے آزادی کا سبب بن جاتا ہے، اور افطار کرانے والے کو بھی روزہ دار جتنا ثواب ملتا ہے بغیر روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کئے ہوئے۔
صحابہ کرام نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں سے ہر ایک تو اس کی استطاعت نہیں رکھتا کہ وہ روزہ افطار کرا سکے۔‘‘تو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس کو بھی یہی ثواب عطا فرمائیں گے جو روزہ دار کا روزہ ایک کھجور کے ساتھ یا پانی کے ایک گھونٹ کے ساتھ یا دودھ کی پانی ملائی ہوئی لسی کے ساتھ کھلوائے۔اور یہ وہ مہینہ ہے جس کا اول (عشرہ) رحمت ہے، درمیانی (عشرہ) مغفرت ہے اور آخری (عشرہ) دوزخ سے نجات (کا) ہے۔
جس نے رمضان المبارک میں اپنے مملوک (اور نوکر چاکر وغیرہ) سے (خدمت کی) تخفیف کی اللہ تعالیٰ اس کی بخشش فرما دیں گے اور اس کو دوزخ سے آزاد کر دیں گے۔
اس مہینے میں چار کام اپنے ذمہ کر لو۔ان میں سے دو کام تو ایسے ہیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کر سکتے ہو اور دو کام ایسے ہیں جن سے تم بے نیاز نہیں ہو سکتے۔پس وہ دو کام جن سے تم اپنے رب کو راضی کر سکتے ہو، ان میں سے ایک تو یہ کہ تم اس بات کی گواہی دیا کرو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کرو۔
اور وہ دو کام جن سے تم کبھی بےنیاز نہیں ہو سکتے، ایک تو یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ سے جنت طلب کیا کرو اور دوسرے یہ کہ جہنم سے اللہ تعالیٰ پناہ مانگا کرو۔اور جس نے روزہ دار کو پانی پلایا اللہ تعالیٰ اس کو میرے حوض (کوثر) سے ایسا پانی پلائیں گے کہ اس کو پھر پیاس نہ لگے گی حتیٰ کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے۔‘‘(صحیح ابن خذیمہ، الترغیب، جلد 2 صفحہ 218، الکنز جلد 4 صفحہ 323 بحوالہ المتجر الرابح صفحہ 285)
رمضان المبارک میں رات کی نماز یاتراویح پڑھنے کا ثواب
(حدیث) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا حتیٰ کہ ماہ رمضان کی آخری رات ہو جاتی ہے۔اور کوئی مسلمان بندہ ایسا نہیں ہے جو رمضان کی کسی رات میں نماز ادا کرے مگر اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر رکعت کے بدلہ میں ڈیڑھ ہزار (1500) نیکیاں لکھتے ہیں اور اس کے لئے (اس رکعت کے بدلہ میں) جنت میں سرخ یاقوت کا ایک محل بنا دیا جاتا ہے جس کے ستر ہزار (70000) دروازے ہوں گے اور ہر دروازہ پر سونے کا ایک محل ہوگا جو سرخ یاقوت سے ملمع کیا گیا ہوگا۔
جب بندہ یکم رمضان کا روزہ رکھتا ہے تو اس کے (گذشتہ سال کے ماہ رمضان سے لے کر) موجودہ سال کے ماہ رمضان کے دن تک کے (سابقہ تمام صغیرہ) گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔اور اس کے لئے روزانہ صبح کی نماز سے لے کر غروب آفتاب تک ستر ہزار فرشتے استغفار کرتے ہیں۔اور اس کے لئے ہر اس رکعت کے بدلہ میں جو اس نے ماہ رمضان میں رات کے وقت یا دن کے وقت پڑھی ایک درخت عطا کیا جاتا ہے جس کے سایہ میں سوار پانچ سو سال تک چل سکتا ہے۔‘‘(شعب الایمان بیہقی، الترغیب جلد 2 صفحہ 93 بحوالہ المتجر الرابح صفحہ 282)۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان اعمال پر عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔آمین
Bookmarks