بہت بہت شکریہ بھائی آپ کے جوابات نوٹ کرلئے گئے ہیں۔۔
جزاک اللہ
جواب:اس لشکر کی تعداد بہتر تھی یعنی بہتر افراد تھے
+++++++++++++++++++++
جواب:شبل بن یزید:خولی بن یزید کا بھائی تھا اور اس نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر تن سے جدا کیا۔مورخ لکھتے ہیں کہ خولی بن یزید نے یہ کوشش کی تھی مگر خوف زدہ ہو گیا۔ پھر شبل بن یزیدنے یہ فعل شنیع انجام دیا اور سرمبارک جدا کر کے خولی کو دیا۔
+++++++++++++++++++++
جواب:اس واقعے کا مقصد اور اس سے حاصل ہونے والا سبق یہ ہے کہ اسلامی تعلیمات کا بنیادی مقصد بنی نوع انسان کو شخصی غلامی سے نکال کر خداپرستی ، حریت فکر، انسان دوستی ، مساوات اور اخوت و محبت کا درس دینا تھا۔ خلفائے راشدین کے دور تک اسلامی حکومت کی یہ حیثیت برقرار رہی۔ یزید کی حکومت چونکہ ان اصولوں سے ہٹ کر شخصی بادشاہت کے تصور پر قائم تھی ۔ لٰہذا جمہور مسلمان اس تبدیلی کواسلامی نظام شریعت پر ایک کاری ضرب سمجھتے تھے اس لیےحضرت حسین رضی اللہ عنہ محض ان اسلامی اصولوں اور قدروں کی بقا و بحالی کے لیے میدان عمل میں اترے ، راہ حق پر چلنے والوں پر جو کچھ میدان کربلا میں گزری وہ جور جفا ، بے رحمی اور استبداد کی بدترین مثال ہے۔ یہ تصور ہی کہ اسلام کے نام لیواؤں پر یہ ظلم یا تعدی خود ان لوگوں نے کی جو خود کو مسلمان کہتے تھے بڑا روح فرسا ہے مزید براں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا جو تعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تھا اسے بھی ظالموں نے نگاہ میں نہ رکھا۔ نواسہ رسول کو میدان کربلا میں بھوکا پیاسا رکھ کر جس بے دردی سے قتل کرکے ان کے جسم اورسر کی بے حرمتی کی گئی اخلاقی لحاظ سے بھی تاریخ اسلام میں اولین اور بدترین مثال ہے۔تو ا لحاصل یہ کہ اگر اللہ تعالی کے نظام کے مقابلے کوئی بھی اس کا غیر آئے ۔تو حق یہ ہے کہ پھر کسی کی ملامت اور طاقت کا پرواہ کئے اسکے مقابلے پر اترنا یہ ہے درس کربلا
Bookmarks