عورت کی آزادی کے نام پر عورت کا غلط استعمال
عورت ذات پیدائش سے لیکر موت تک قابل احترام ہوتی ہے. بیٹی، بہن، بیوی، ماں، دادی، نانی ہر شکل میں محبّت دیتی ہے. لیکن مغرب نے عورت سے اسکی عزت چھین کر شیمپو، صابن، موبائل وغیرہ کمپنیوں تک محدود رکھا ... افسوس آج مردوں کی اکثریت عورت کو احترام کے بجاے ہوس کی نظر سے دیکھتی ہے ...
عورت بھی روشن خیالی کے چکّر اور خوشی میں خود کو ظلم اور بربریت کے کنویں میں ڈالتی ہے ... آج جو خواتین یا مرد عورت کی آزادی کی بات کررہے ہیں وہ لوگ دراصل عورت کے ذریعے اپنے گندے کاروبار چلانے کے چکر میں ہیں ... یہں لوگ ایک طرف عورت کو بے لباس کرتے ہیں تو دوسری طرف روتے ہیں کہ خواتین کے ساتھ زیادتیاں کیوں؟
اسلام سے بہتر عورت کو حقوق نہ کوئی اور مذہب دے سکتا ہے نہ کوئی قانون ... اگر کوئی مسلمان عورت کو حقوق نہ دے تو یہ مسلمان کی نا سمجھی ہوگی نہ کہ اسلام کی غلطی ... الحمدلللہ آج بھی بہت سارے ایسے نیک لوگ موجود ہیں جو عورت کو برابر حقوق دیتے ہیں ...
غیر مسلموں کا مسلمان عورت کے آزادی لئے آواز
دجالی قوتوں نے مسلمان عورتوں کو اپنی جال میں پھنسانے کے لیے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ اگر گھروں سے باہر نہ نکلیں تو معاشرے میں ترقی نہیں ہو سکتی- ہوس کے پجاری مردوں نے ہر دور میں عورت کا استحصال کیا ہے- لیکن چونکہ ماڈرن (دجالی) تہذیب کا جادو اپنا اثر دکھا رہا ہے سو ان ماؤں بہنوں کے لیے مغربی فلسفیوں اور دانشوروں کی باتوں کی اہمیت ہوتی ہے۔
’’ماڈرن تہذیب نے عورت ذات کو کچھ چالاک تو بنا دیا ہے لیکن مرد کی ہوس کی وجہ سے اس تہذیب نے عورتوں کی اُلجھنوں میں اضافہ کیا ہے- ماضی کی عورت ایک خوشحال بیوی تھی- لیکن آج کی (ماڈرن) عورت تکلیفوں میں گھری ’’ناجائز جنسی پارٹنر‘‘ ہے- ماضی میں عورت آنکھیں بند کر کے اُجالوں میں چلی، جبکہ آج عورت آنکھیں تو کھول کر چلتی ہے لیکن تاریکیوں میں-
کل کی عورت بے خبریوں میں بھی حسین، اپنی سادگی کے باوجود پاکدامن، اور اپنی کمزوری میں بھی مضبوط کردار والی تھی- آج کی عورت ذہانت رکھتے ہوئے بھی بھدی ہو چکی ہے، باخبر رہتے ہوئے بھی سطحی اور بے رحم بن گئی ہے-
میری ماؤں بہنوں آپ کے اور آپ کے بچوں کی تباہی کے دجال نے جو منصوبے بنائے ہیں اُن سے بچیں- آج عورت کی آزادی ک نام پر اسی دجالی گروہ نے عورت کو فٹ پاتھ پر لا کے کھڑا کر دیا ہے، کیا یہ عورت کا مقام ہے؟ دجال نے مسلمان خواتین کے لیے خطرناک جال تیار کیا ہے وہ جانتا ہے کہ اگر یہ اسکے جال میں پھنس گئیں تو پھر ان کے مردوں کو شکست دینا اسکے لیے مشکل نہیں ہو گا- معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے مغربی تہذیب کے مطابق چلنا ضروری نہیں ...
ایک بار سوچئے گا ضرور
بقول اقبال رح
اپنی ملت کو قیاس اقوامِ مغرب پہ نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمی
Bookmarks