Results 1 to 11 of 11

Thread: Taqwa & Iske Samraat - MUST READ

  1. #1
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Arrow Taqwa & Iske Samraat - MUST READ





    تقوی اور اسکے ثمرات :


    پاکیزگی اور طہارت ایک ایسی صفت ہے جو ہر مہذب اور شائستہ قوم کے ہاں پسندیدہ خصائل میں شمار کی جاتی ہے اور اس کے برعکس ناپاکی، گندگی اور نجاست وخباثت ایسی بری خصلتیں ہیں جنہیں ہر قوم وملت کے ہاں ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔ طہارت اور پاکیزگی کاایک تعلق انسان کے ظاہر کے ساتھ ہے اور ایک تعلق انسان کے باطن کے ساتھ ہے۔ یہ دو ایسے تعلق ہیں جو دوقوموں کو الگ الگ کردیتے ہیں: وہ قوم جو نورِوحی سے محروم ہو،اس کے ہاں ظاہری صفائی کااہتمام تو ملتا ہے لیکن باطنی پاکیزگی کا اس کے ہاں کوئی تصور نہیں پایاجاتا،جب کہ وہ قوم جو نورِالٰہی کی روشن کرنوں سے مستفیدہو اس کے ہاں جس طرح ظاہر ی پاکیزگی اہم ہے، اس سے کہیں بڑھ کران کے ہاں باطنی پاکیزگی کی اہمیت ہے۔انسان ظاہری نجاست سے بچنے کااہتمام کرے تو یہ ”طہارت“ ہے اور اگر باطنی نجاستوں اور خباثتوں سے خود کو بچائے تو یہ ”تقویٰ“ ہے۔
    حضرت مجددالف ثانی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں:
    ”بعض علمائے ربانی فرماتے ہیں کہ نجات کامدار دواجزا پر ہے: اوامرکابجالانا اور نواہی سے رُک جانا۔اور ان دونوں اجزا میں سے آخری جز زیادہ عظمت والا ہے، جس کو ورع وتقویٰ سے تعبیر کیاگیا ہے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کاذکر عبادت واجتہاد کے ساتھ اور دوسرے شخص کاذکرورع کے ساتھ کیاگیاتو نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایاکہ ورع یعنی پرہیزگاری کے برابر کوئی چیز نہیں اور نیز رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ملاک دینکم الورع ․(تمہارے دین کامقصود پرہیز گاری ہے۔) اور فرشتوں پر انسان کی فضیلت اسی جز سے ثابت ہے اور قرب کے درجوں پرترقی بھی اسی جز سے ثابت ہوتی ہے، کیوں کہ فرشتے جزوِ اول میں شریک ہیں اور ترقی ان میں مفقود ہے۔ پس ورع وتقویٰ کے جز کامد نظر رکھنا اسلام کے اعلیٰ ترین مقاصد اور دین کی اشد ضروریات میں سے ہے۔“ (مکتوب76، جلداول)
    درج بالاعبارت سے تقوی کے بارے میں درج ذیل نکات حاصل ہوتے ہیں:
    انسان کی نجات کامداردواجزا پر ہے:
    اللہ تعالیٰ کے احکام کو پوراکرنا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے منع کردہ باتوں سے رک جانا۔
    اللہ تعالیٰ کی منع کردہ باتوں سے رک جانا زیادہ عظمت اور اہمیت رکھتا ہے۔
    اسی تقویٰ اور پرہیزگاری کے سبب انسان کو فرشتوں پربرتری حاصل ہے، کیوں کہ اوامر کو پوراکرنے میں تو فرشتے بھی انسان کے شریک کار ہیں۔
    قرب الٰہی کے اعلیٰ درجات کاملنا اس تقویٰ کی بدولت ہے۔
    تقویٰ کو مدّ نظر رکھنا اسلام کے اعلی مقاصد میں سے ہے۔
    قرآن کریم نے تقویٰ کے موضوع کو بہت تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے، تقویٰ کی حقیقت اور ضرورت کو بھی اجاگر کیا ہے اور اس تقوی پرملنے والے عظیم انعامات بھی کافی تفصیل کے ساتھ گنوائے ہیں۔ قبل اس کے کہ ہم قارئین کی خدمت میں ان ثمرات اور فوائد کو بیان کریں، جو تقوی اختیار کرنے پرانسان کوملتے ہیں اور ان انعامات کو بیان بھی قرآن نے کیا ہے، یہ جانتے ہیں کہ تقویٰ حاصل کیسے ہوتا ہے اور اس کے حصول کے لیے کن چیزوں سے بچنا لازمی اور ضروری ہے؟ کیوں کہ تقویٰ کا لغوی معنیٰ ”بچنا“ ہے اور اس ضمن میں علمائے کرام نے مختلف اقوال نقل فرمائے، جن کاخلاصہ یوں ہے:
    تقویٰ ،یعنی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنا۔
    تقویٰ ،یعنی اللہ تعالیٰ کی ناراضی سے بچنا۔
    تقویٰ ،یعنی اللہ تعالی کے عذاب سے بچنا۔
    حصول تقویٰ کے دس اسباب
    حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ نے حصول تقویٰ کے لیے دس چیزوں کو لازمی قراردیا ہے، جس شخص کو وہ دس باتیں حاصل ہوجائیں تو اسے تقویٰ حاصل ہوگیا اور جو ان سے محروم ہے تو وہ تقویٰ کی عظیم نعمت سے بھی محروم ہے۔ حضرت تحریر فرماتے ہیں:
    ”جب تک انسان اِن دس چیزوں کو اپنے اوپر فرض نہ کرلے تب تک کامل ورع(تقویٰ) حاصل نہیں ہوتا:زبان کوغیبت سے بچائے۔ بدظنی سے بچے۔ مسخرہ پن یعنی ہنسی ٹھٹھے سے پرہیز کرے۔ حرام سے آنکھ بند رکھے۔ سچ بولے۔ ہر حال میں اللہ تعالیٰ ہی کااحسان جانے تاکہ اس کانفس مغرور نہ ہو۔ اپنا مال راہِ حق میں خرچ کرے اور راہ باطل میں خرچ کرنے سے بچے۔ اپنے نفس کے لئے بلندی اور بڑائی طلب نہ کرے۔ نمازوں کی محافظت کرے۔ اہل سنت وجماعت (عقائد) پراستقامت اختیار کرے“۔ (مکتوب66، جلددوم)
    تقویٰ اور محبت الٰہی
    قرآن مجید نے تقوی کے ثمرات میں سے ایک ثمرہ یہ بیان کیا ہے کہ اس سے انسان کو اللہ تعالی کی محبت نصیب ہوتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    ﴿بَلَی مَنْ أَوْفَی بِعَہْدِہِ وَاتَّقَی فَإِنَّ اللّہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْن﴾․ (آل عمران:76)
    ہاں! جوشخص (اللہ تعالی کے ساتھ کیے ہوئے) اپنے اقرار کو پورا کرے اوراللہ تعالیٰ سے ڈرے توبے شک اللہ تعالیٰ تقویٰ اختیار کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
    دنیاوآخرت میں رحمت کاسبب
    انسان قدم قدم پر اپنے رب کی رحمت کامحتاج ہے اور وہ لوگ بڑے خوش نصیب ہیں جنہیں اپنے رب کی رحمت سے کچھ حصہ نصیب ہو جائے ۔ البتہ ایک بات یہاں یاد رکھی جائے کہ ایک رحمت تووہ ہے جو دنیا میں ہر انسان کو حاصل ہے، خواہ کافر ہو یامسلمان اور اسی رحمت کاثمرہ ہے کہ جس طرح مسلمانوں کو دنیا میں دنیوی نعمتیں ملتی ہیں، اسی طرح کافروں کو بھی دنیوی نعمتیں ملتی رہتی ہیں ،مگر آخرت میں انعامات اور رحمت صرف اہل ایمان کو ملے گی اور کافر اس دن سوائے افسوس کچھ نہ کر پائیں گے۔ یہ دنیوی اور اخروی رحمت جن خوش نصیبوں کو ملتی ہے ان کی ایک صفت تقویٰ ہے ۔ قرآن بیان کرتا ہے:
    ﴿وَرَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْْء ٍ فَسَأَکْتُبُہَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُونَ وَیُؤْتُونَ الزَّکَاةَ وَالَّذِیْنَ ہُم بِآیَاتِنَا یُؤْمِنُون﴾․(الاعراف:156)
    ترجمہ:اورمیری رحمت ہرچیز پر چھائی ہوئی ہے۔ چناں چہ میں یہ رحمت(مکمل طورپر) اُن لوگوں کے لیے لکھوں گا جو تقوی اختیار کریں اور زکوة اداکریں اور جو ہماری آیتوں پرایمان رکھیں۔
    مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ اس آیت کے ذیل میں لکھتے ہیں:
    ”مطلب یہ ہے کہ دنیا میں تو میری رحمت سے سب کو رزق وغیرہ مل رہا ہے، لیکن جن لوگوں کودنیا اور آخرت دونوں میں میری رحمت حاصل ہوگی وہ صرف وہ لوگ ہیں جو ایمان اور تقوی کی صفات کے حامل ہوں اور جنہیں مال کی محبت زکوة جیسے فریضے کی ادائیگی سے نہ روکے۔“ (آسان ترجمہ قرآن)
    معیت اور نصرت الٰہی کاسبب
    تقوی اختیار کرنے سے ایک اہم فائدہ یہ ملتا ہے کہ اہل ایمان کو شیطان، نفس اور دیگر دشمن، مثلاکفارومنافقین کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کی معیت ، نصرت اور تائید حاصل ہوجاتی ہے، جس سے وہ ان دشمنوں کی کارستانیوں اور ریشہ دوانیوں سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    ﴿إِنَّ اللّہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَواْ وَّالَّذِیْنَ ہُم مُّحْسِنُون﴾․ (النحل:128)
    ترجمہ: یقین رکھو کہ اللہ ان کاساتھی ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور جو احسان پر عمل پیرا ہیں۔
    خطرات سے حفاظت وامان کاسبب
    دنیامیں کتنے شریروفتنہ پرور انسان اور جنات ہیں جو اہل ایمان کے جان ومال اور ایمان واعمال صالحہ کو تباہ کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں، اس صورت میں ضرورت ہے کہ کوئی ایسا محفوظ قلعہ ہو جہاں انسان کو ان خطرات سے پناہ ملے اور آخرت میں ناکامی سے حفاظت ہوجائے تو ایسا محفوظ قلعہ تقویٰ ہے۔ قرآن کریم بتلاتا ہے:﴿وَیُنَجِّیْ اللَّہُ الَّذِیْنَ اتَّقَوا بِمَفَازَتِہِمْ لَا یَمَسُّہُمُ السُّوء ُ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُونَ ﴾․ (الزمر:61)
    ترجمہ: اور جن لوگوں نے تقویٰ اختیار کیا ہے، اللہ ان کو نجات دے کر ان کی مراد کو پہنچا دے گا، انہیں کوئی تکلیف چھوئے گی بھی نہیں اور نہ انہیں کسی بات کا غم ہوگا۔
    نوربصیرت اور تقویٰ
    مومن کو اللہ تعالی ایسا نور بصیرت عطا فرماتے ہیں جس سے وہ اپنے نفع ونقصان کو اچھی طرح پہچان لیتا ہے اور پھر اسے نفع بخش امور کی توفیق مرحمت کر دی جاتی ہے اوراس کے دل میں نقصان دہ امور کی نفرت ڈال دی جاتی ہے۔ یہ نورِ بصیرت خاص اہل ایمان کو نصیب ہوتا ہے اور یہ خاص اہل ایمان وہ ہیں جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ قرآن مجید کا یہ بیان ملاحظہ کریں:
    ترجمہ:اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے پیغمبر پرایمان لاوٴ، تاکہ وہ تمہیں اپنی رحمت کے دوحصے عطا فرمائے اور تمہارے لیے وہ نور پیدا کرے جس کے ذریعے تم چل سکو اور تمہاری بخشش فرمادے۔ اور اللہ بہت بخشنے والا، بہت مہربان ہے۔ (الحدید:28)
    اس آیت میں جس نور کے ملنے کاتذکرہ ہے اس سے دو قسم کانور مراد ہے:
    دنیا میں نور،یعنی ایمان اور اعمال صالحہ اور بصیرت قرآنی کانور، جو انسان کو حق پر قائم رکھتا ہے، خواہ ایسا شخص دنیا کے کسی بھی کونے میں چلا جائے، یہ نور اس کے ساتھ رہتا ہے۔
    آخرت میں نور، یعنی جب انسان پل صراط سے گزرنے لگے گا تو یہ نور اس کے لیے روشنی پیدا کرے گاتاکہ اس کے لیے چلنا آسان ہوجائے۔
    تقویٰ سے گناہوں کی خطرناکی کا ادراک
    انسان کے لیے گناہ اس قدر خطرناک نہیں ہے جس قدر گناہ کی ہول ناکی اور نقصانات سے غفلت خطرناک ہے، کیوں کہ اس طرح انسان گناہوں میں ڈوبتا چلاجاتا ہے اور اس کے دل میں ان کے نقصانات کاوسوسہ تک نہیں آتا اور یوں وہ توبہ اور استغفار سے یکسر غافل ہوجاتا ہے اور اس طرح ایسا انسان نافرمانیوں کا بوجھ لیے اس دنیا سے چلاجاتا ہے اورتوبہ کے بغیر مر جاتا ہے اور یہ کسی انسان کے لیے بڑی سخت بدبختی ہے کہ وہ توبہ اور استغفار سے محروم رہ کر اس دنیا سے گیا ہو۔ ہاں! جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں وہ بے شک معصوم تو نہیں بن جاتے لیکن اس تقوے کی برکت سے انہیں گناہوں کی خطرناکی کا ادراک ہوجاتا ہے اور یہ احساس ہوتے ہی وہ فوراً توبہ اور استغفار کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں، جس سے اللہ کی رحمت ان کی طرف متوجہ ہوجاتی ہے اور وہ اللہ کی ناراضی سے بچ جاتے ہیں۔ قرآن کریم نے یوں سمجھایا ہے: ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَواْ إِذَا مَسَّہُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّیْْطَانِ تَذَکَّرُواْ فَإِذَا ہُم مُّبْصِرُون﴾․ (الاعراف:201)
    ترجمہ: جن لوگوں نے تقویٰ اختیار کیا ہے انہیں جب شیطان کی طرف سے کوئی خیال آکر چھوتا بھی ہے تو (اللہ کو) یاد کرلیتے ہیں، چنان چہ اچانک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔
    مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ اس آیت کے ذیل میں فرماتے ہیں:
    ”گناہ کی خواہش نفس اور شیطان کے اثرات سے بڑے بڑے پرہیز گاروں کو بھی ہوتی ہے، لیکن وہ اس کا علاج اس طرح کرتے ہیں کہ اللہ تعالی کاذکر کرتے ہیں، اس سے مدد مانگتے ہیں، دعائیں کرتے ہیں اور اس کی بارگاہ میں حاضری کادھیان کرتے ہیں، اس کے نتیجے میں ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں، یعنی ان کو گناہ کی حقیقت نظر آجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں وہ گناہ سے بچ جاتے ہیں اور اگر کبھی غلطی ہو بھی جائے تو توبہ کی توفیق ہوجاتی ہے۔“ (آسان ترجمہ قرآن)
    گناہوں کی بخشش اور اجرعظیم کاحصول
    سورة الطلاق میں اللہ تعالی ارشاد ہے: ﴿وَمَن یَتَّقِ اللَّہَ یُکَفِّرْ عَنْہُ سَیِّئَاتِہِ وَیُعْظِمْ لَہُ أَجْراً﴾․ (الطلاق:5)
    ترجمہ: اور جوکوئی اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے گناہوں کو معاف کردے گا اور اس کوزبردست ثواب دے گا۔
    رزق اور دیگر بھلائیوں میں وسعت کاسبب
    قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
    ترجمہ:اور اگر یہ بستیوں والے ایمان لے آتے اور تقوی اختیار کرلیتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین دونوں طرف سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔(الاعراف:96)
    مشکلات سے نجات اور تمام خزانوں کی کنجی
    ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَن یَتَّقِ اللَّہَ یَجْعَل لَّہُ مَخْرَجاً، وَیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْْثُ لَا یَحْتَسِب﴾ ․(سورة الطلاق:2)
    ترجمہ: اور جوکوئی اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے لیے مشکل سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کردے گااور ایسی جگہ سے روزی دے گا جہاں سے اس کو خیال بھی نہ ہو۔
    اس آیت کی تفسیر میں علامہ شبیراحمد عثمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    ”یعنی اللہ سے ڈر کر اس کے احکام کی بہر حال تعمیل کرو، خواہ کتنی ہی مشکلات وشدائدکا سامنا کرنا پڑے، حق تعالیٰ تمام مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنادے گا اور سختیوں میں بھی گزارہ کا سامان کردے گا۔ اللہ کا ڈر دارین کے خزانوں کی کنجی اور تمام کام یابیوں کا ذریعہ ہے۔ اسی سے مشکلیں آسان ہوتی ہیں، بے قیاس وگمان روزی ملتی ہے ،گناہ معاف ہوتے ہیں، جنت ہاتھ آتی ہے، اجر بڑھتا ہے اور ایک عجیب قلبی سکون واطمینان نصیب ہوتا ہے، جس کے بعد کوئی سختی، سختی نہیں رہتی اور تمام پریشانیاں اندر ہی اندر کافور ہوجاتی ہیں۔ ایک حدیث میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمام دنیا کے لوگ اس آیت کو پکڑ لیں تو اِن کو کافی ہوجائے۔“ (تفسیر عثمانی)
    اچھے انجام کاسبب
    دنیا اور آخرت میں انسان کو اچھا نتیجہ اور اچھابدلہ مل جائے تو اس سے بڑی خوش قسمتی اور کیا ہوسکتی ہے؟ قرآن بتلاتا ہے کہ یہ نعمت بھی تقویٰ سے ملتی ہے:﴿فَاصْبِرْ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِیْن﴾․ (ھود:49)
    ترجمہ: صبر سے کام لو اور آخری انجام متقیوں ہی کے حق میں ہوگا۔
    اس آیت میں یہ بتلایا گیا ہے کہ راہ حق میں آنے والی تکالیف، شدائد ومصائب اور مخالفتوں سے گھبرانا نہ چاہیے کہ یہ سب آزمائش کا ذریعہ ہیں، جو لوگ ان آزمائشوں میں پورا اترتے ہیں تو آخر کار فیصلہ انہی کی کامیابی کا ہوتا ہے اور انجام کار وہی سرخ رو ٹھہرتے ہیں۔
    قرآن سے استفادے کا سبب تقویٰ ہے
    قرآن کلام الہی ہے، اس میں نور، ہدایت، شفا، علم، رشد وارشاداور حقائق ومعارف کاایک انمٹ جہاں ہے، مگر یہ سب فوائد اسی کو حاصل ہوتے ہیں جو اپنے دل میں اللہ کا ڈر اور تقوی پیدا کرلے۔ قرآن نے صاف بیان کیا ہے:﴿ہَذَا بَیَانٌ لِّلنَّاسِ وَہُدًی وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِیْن﴾․ (آل عمران:138)
    ترجمہ: یہ(قرآن) تمام لوگوں کے لیے واضح اعلان ہے اور پرہیز گاروں کے لیے ہدایت اور نصیحت!
    انبیائے کرام اور ان کے سچے پیروکاروں کی صفت
    تقوی ایک ایساوصف ہے جو انبیائے کرام علیہم السلام اور ان کی تصدیق کرنے والے سچے پیروکاروں کی صفت ہے، چناں چہ جو مسلمان اس صفت کو اپناتا ہے وہ ان کے ساتھ شمار ہوجاتا ہے۔ قرآن کریم نے فرمایا ہے:
    ﴿وَالَّذِیْ جَاء بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہِ أُوْلَئِکَ ہُمُ الْمُتَّقُون﴾․ (الزمر:33)
    ترجمہ: اور جولے کرآیا سچی بات اور سچ ماناجس نے اُس کو، وہی لوگ متقی ہیں۔
    اعمال کی اصلاح اور مغفرت کاسبب
    قرآن کریم نے اہل ایمان کوخطاب کرتے ہوئے کہا ہے:
    ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی سچی بات کہاکرو، اللہ تمہارے فائدے کے لیے تمہارے کام سنوار دے گا اور تمہارے گناہوں کی مغفرت کردے گا۔ (الاحزاب:70،71)
    متقین کاٹھکانہ جنت ہے
    قرآن کریم نے تقویٰ کا ایک فائدہ یہ بیان کیا ہے: ﴿إِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ عِندَ رَبِّہِمْ جَنَّاتِ النَّعِیْم﴾․ (القلم:34)
    ترجمہ: بے شک متقیوں کے لیے ان کے رب کے پاس نعمتوں بھرے باغات ہیں۔
    ممکن ہے کہ کسی مسلمان کے دل میں یہ خیال گزرے کہ اس فتنہ پرور ماحول میں ایسا تقوی اختیار کرنا کیسے ممکن ہے؟ جہاں ہرچہارجانب گناہوں کے اسباب ووسائل انسان کے دین وایمان اور اعمال صالحہ کو گھائل کیے جارہے ہیں؟ توآخر میں اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے وہ عبارت پیش کرتاہوں جس میں اس وسوسے کا بہترین جواب حضرت مجددالف ثانی رحمہ اللہ اپنے مکتوبات (مکتوب 66،دفتردوم) میں یوں بیان فرمایا ہے:
    ”اے میرے مخدوم ومکرم! اور اے شفقت ومکرمت کی نشانیوں والے! اگرتمام گناہوں سے توبہ میسر ہوجائے اور تمام محرمات اور مشتبہات سے ورع وتقوی حاصل ہوجائے تو بڑی اعلیٰ دولت اور نعمت ہے، ورنہ بعض گناہوں سے توبہ کرنا اور بعض محرمات سے بچنا بھی غنیمت ہے۔ شاید ان بعض کی برکات وانوار بعض دوسروں میں بھی اثر کرجائیں اور تمام گناہوں سے توبہ وورع کی توفیق نصیب ہوجائے۔

  2. #2
    nisa k is offline Advance Member
    Last Online
    25th November 2022 @ 08:34 AM
    Join Date
    28 May 2015
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    843
    Threads
    75
    Credits
    820
    Thanked
    45

    Default

    Nice proof se share krna best he

  3. #3
    Anees.Khan is offline Member
    Last Online
    6th October 2016 @ 09:01 PM
    Join Date
    18 Dec 2014
    Location
    @itdunya.com
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    6,040
    Threads
    333
    Thanked
    627

    Default

    بھت اچھے بھائ

  4. #4
    Muaavia's Avatar
    Muaavia is offline Senior Member
    Last Online
    29th December 2018 @ 11:49 PM
    Join Date
    07 Jun 2014
    Gender
    Male
    Posts
    5,705
    Threads
    91
    Credits
    1,249
    Thanked
    434

    Default

    [SIZE="5"][CENTER][COLOR="Black"][FONT="Jameel Noori Nastaleeq"]آخر موت ہے[/FONT][/COLOR][/CENTER][/SIZE]

  5. #5
    ALJABIR's Avatar
    ALJABIR is offline Advance Member
    Last Online
    28th December 2023 @ 01:03 PM
    Join Date
    05 Jan 2015
    Location
    Lahore
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    3,632
    Threads
    99
    Credits
    1,617
    Thanked
    245

    Default


  6. #6
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Quote nisa k said: View Post
    Nice proof se share krna best he
    Shukriya

  7. #7
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Quote Anees b said: View Post
    بھت اچھے بھائ
    Shukriya

  8. #8
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Quote Noman 91 said: View Post
    Aameen,, Shukriya

  9. #9
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Quote Muaavia95 said: View Post
    Aameen,, Shukriya

  10. #10
    Awesome_Boy's Avatar
    Awesome_Boy is offline Senior Member+
    Last Online
    11th October 2016 @ 03:15 PM
    Join Date
    22 Apr 2013
    Location
    Islamabad
    Gender
    Male
    Posts
    7,772
    Threads
    258
    Credits
    6,794
    Thanked
    1013

    Default

    جزاک اللہ خیرا

  11. #11
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Quote Awesome_Boy said: View Post
    جزاک اللہ خیرا
    Aameen,, Shukriya

Similar Threads

  1. Replies: 2
    Last Post: 28th November 2012, 08:32 AM
  2. Unable to Read Memory Card.
    By Ghayyas in forum Ask an Expert
    Replies: 8
    Last Post: 11th November 2012, 03:11 PM
  3. Solved Learn how to read urdu ? help me out guyz
    By openmyemails in forum Solved Problems (IT)
    Replies: 8
    Last Post: 1st October 2011, 12:52 AM
  4. Add FoxVox to Firefox Browser to Read Out Web Contents
    By naeemprince in forum English IT Zone
    Replies: 3
    Last Post: 25th February 2011, 08:28 AM
  5. Saalatul-Tasbih
    By pervez786_yo in forum Introduction
    Replies: 8
    Last Post: 19th January 2010, 07:34 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •