السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
امید ہے تمام دوست خیریت سے ہونگے۔ میں نے آج آپ سے ایک انتہائی ضروری بات کرنی ہے۔ سب سے پہلے تو یہ بتا دینا ضروری ہے کہ اس تحریر کو کچھ عرصہ پہلے کراچی کے بدترین حالات اور دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے لکھا گیا تھا لیکن اب اسے مزید کچھ اضافہ و ترمیم کے ساتھ دوبارہ شئیر کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا تحریر کو پڑھنے سے پہلے پاکستان کے مجموعی حالات اور گزشتہ کئی عشروں سے کراچی کے حالات و واقعات کو ذہن میں لازمی رکھیں تاکہ تحریر کی بہتر سمجھ آئے۔ اسکے ساتھ ساتھ باقی دنیا کے حالات کو بھی ذہن میں رکھیں۔
دوستو! پاکستان کے حالات بدتر ہو چکے ہیں اور ہر روز بے گناہ افراد بے دردی سے مارے جا رہے ہیں۔ کچھ دہشت گرد بھی آپسی لڑائیوں میں مر رہے ہیں۔ ان دہشت گردوں میں گینگ وار کے دہشت گرد بھی شامل ہیں اور فرقہ وارانہ کاروائیاں کرنے والے دہشت گرد بھی ہیں۔ زمینوں، جائیداوں، پلاٹوں، دکانوں، مکانات وغیرہ پر ناجائز قبضہ کرنے والے، اغوا برائے تاوان والے، بھتہ خوری والے دہشت گرد بھی شامل ہیں اور سیاسی طبقہ بھی۔۔ بہت سے دہشت گرد ایسے ہیں جنھیں بدترین سیاسی لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔ اور پاکستان کی کچھ سیاسی جماعتیں جو سالوں نہیں عشروں سے ملک پر دیمک کی طرح مسلط ہیں انھوں نے خود ایسے لوگوں کو بنا اور پال رکھا ہوتا ہے تاکہ انکا کام بھی چلتا رہے اور انکی ملک پر اجارہ داری بھی قائم رہے۔ ان سب دہشت گردوں، انکے سرپرستوں اور پاکستان دشمن سیاسی جماعتوں کی غلط پالیسیز، حرکتوں، اقرباء پروری اور کرپشن سے آج اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت پاکستان کا یہ حال ہو چکا ہے۔ عوام میں بھی زیادہ تر لوگ اگر بہت نہیں مگر ذرا شعور اور فہم رکھتے تو کیا آج پاکستان اس نہج تک آتا ؟؟؟؟
بہرحال۔۔ موجودہ حالات پر آپ کو قیامت کی کچھ نشانیاں بتانا بھی ضروری ہے۔ ایک اہم ترین نشانی تو یہ ہے کہ ہرج (خونریزی) کی کثرت ہو جائے گی۔ اسی سے ملتی جلتی ایک اور نشانی ہے کہ لوگ اچانک اور جلدی موت کا شکار ہونگے۔ بہت سے مرنے والے ایسے ہونگے جنھیں نہیں پتہ ہوگا کہ کیوں مر رہے ہیں یا انھیں کس جرم میں مارا جا رہا ہے اور اسی طرح مارنے والوں کو بھی علم نہ ہوگا کہ لوگوں کو کیوں مار رہے ہیں اور کس جرم میں مارتے جا رہے ہیں۔۔ اگر آپ سب غور کریں گے تو واضح ہو جائے گا کہ کیا پاکستان میں ایسا ہو رہا ہے یا نہیں ؟؟؟؟ پاکستان کیا یہ تو اب ہر جگہ ہی چل رہا ہے اور وہ باتیں کیسے پوری نہ ہونگی جنکا نبی پاک ﷺ نے بتا دیا ہو۔
کراچی میں تو گزشتہ کئی عشروں اور سالوں میں بے تحاشہ لوگ مارے گئے، ایک دن میں تیس تیس اور چالیس چالیس لوگ بھی ہلاک ہوئے، اور ایسے ظالمانہ و وحشیانہ طریقے سے قتل ہوئے کہ شیطان بھی اف کر دے لیکن انسانیت کے قاتلوں کو ذرا بھی شرم و حیا تک نہ آئی۔ انصاف سے دیکھا جائے اور غور و فکر کیا جائے تو سمجھ آ جائے گی کہ یہ سب قتل عام، دہشت گردی، ظلم و ستم پاکستان کے علاوہ باقی جگہوں میں بھی چل رہا ہے اور بلاشبہ دنیا میں زیادہ تر نا انصافی اپنے عروج پر ہے۔ احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ سیدنا امام مہدی کی آمد اور ظہور بھی تبھی ممکن ہوگا جب دنیا میں نا انصافی اور قتل و غارت کا جوبن ہو گا۔ استغفراللہ العظیم لیکن یہ سب علامات بہت تیزی سے پوری ہوتی جا رہی ہیں اور آثار بتاتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ کی اولاد سے اس ہستی کا ظہور ہونا اب صدیوں کی بات نہیں رہی۔ پھر بھی غیب کا علم اللہ پاک کے ہی پاس ہے۔
ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ آپس میں لڑنے والے گروہ جہنم میں جائیں گے ۔ قاتل بھی اور مقتول بھی۔ قاتل اس وجہ سے کہ اس نے قتل کیے جبکہ مقتول اس لیے کیونکہ اگر وہ قتل نہ کر دیا جاتا تو دوسرے کو قتل کر دیتا۔۔ مطلب فریقین ایک دوسرے کو جان سے مارنے کیلیے بالکل تیار تھے۔۔ تو پھر کس نے پہل کی اور کس نے جواب دیا اسکی سزا بھی اللہ پاک کے ہاں برابر ٹھرے گی۔
دوستو! خدارا غور کریں کہ ابھی پاکستان میں کئی جگہوں پر ایسا ہو رہا ہے یا نہیں ؟؟ خود دیکھ لیں ؟؟ خصوصاً کراچی کو دیکھیں۔۔ کراچی میں ایک بڑی لسانی جماعت کو دیکھیں جس نے کراچی کے امن کو تباہ کر کے رکھ دیا اور پھر ایک اور گروہ کی ہی ایک لسانی جماعت کو بھی دیکھیں جو کچھ عرصہ خیبر پختون خواہ میں حکومت میں بھی رہی۔۔ یہ دونوں سیاسی پارٹیز کراچی میں عام لوگوں کو تو تباہ کرتی ہی رہیں، ساتھ ایک دوسرے کے اتنے بندے قتل کیے کہ پھر مولانا طارق جمیل جیسی شخصیت کو ان دونوں سیاسی جماعتوں کے کراچی کے ہیڈ کوارٹرز جانا پڑا اور ان کے لوگوں سے خطاب کر کے انھیں سمجھانا پڑا۔۔ مولانا صاحب کے اخلاص میں تو شک بالکل کیا ہی نہیں جا سکتا لیکن یہ الگ بات ہے کہ انکی باتوں اور وعظ کا اثر ان سیاسی جماعتوں اور انکی سرپرستی میں پلنے والے دہشت گردوں پر نہ ہوا۔
یاد رکھیں کہ جو بھی لوگوں کو مارتا رہا، قتل کرتا رہا۔۔ اور اب بھی مار رہا ہے تو اللہ پاک اسے ان شاءاللہ ذلیل و رسوا کر دیں گے کیونکہ اللہ پاک کی ذات انصاف کرنے والی ذات ہے ۔۔ ظالم بچ نہیں سکیں گے۔
اس تحریر کو پڑھنے والے تمام لوگوں سے میری بس ایک ہی التجا ہے کہ آپ نے کلمہ پڑھا ہے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ،، اور ہم صرف مسلمان ہیں اور پھر پاکستان میں بسنے والے یعنی پاکستانی۔۔ سو اب اگر کوئی پنجابی یا سندھی، بلوچی یا پٹھان،، مہاجر یا کوئی اور بننے میں زیادہ فخر کرتا ہے اور اپنی قومیت اور زبان کو کلمے اور ملک پر ترجیح دیتا ہے تو وہ بد بخت لوگوں میں سے ہے۔
کسی کو کوئی حق حاصل نہیں کہ خود کو ، اپنی قوم کو ، اپنی زبان کو ، اپنی ذات پات کو ، اپنے رنگ و نسل کو کلمے اور وطن پر فوقیت دے اور نفرتیں پھیلائے۔اسی طرح جو بدترین لوگ ہمارے حکمران بن کر تباہی پھیلانے میں مصروف ہیں ان کے چاہنے والے، ووٹ دینے والے اور حمایت کرنے والے بھی چاہے سندھی ہوں، چاہے پٹھان، چاہے مہاجر، چاہے پنجابی، چاہے بلوچی غرضیکہ کوئی بھی ہوں وہ دین و وطن کے دشمن ہیں۔
میرا بچپن سے ہی ذہن رہا ہے کہ اگر کوئی پنچابی کوئی غلط کام کرے یا کسی دوسرے (پختون وغیرہ) کو کچھ سنائے یا زیادتی کرے تو کبھی اس کی سائڈ نہ لوں کہ ہمارا ہم زبان ہے اور دوسرا دشمن۔۔ نہیں۔۔ سب برابر ہیں اور مسلمان بھی ہیں۔۔ اگر کوئی کسی اپنے کی ناجائز بات اور غلط کام میں اس کی حمایت کرے گا تو دونوں ہی بدترین لوگوں میں شمار ہونگے۔۔
ہمارے گلی محلوں میں ایسی چیزیں اکثر دیکھنے میں آتی ہیں کہ پنجابیوں نے پختونوں کی دھلائی کر دی یا کچھ پختونوں نے کسی اور کو مار مار کے ادھموا کر دیا۔۔ یہ سب اسلام سے دوری ، وطن سے محبت نہ ہونے ، دل کی سختی اور جہالت کی علامات ہیں۔
اسی طرح پاکستان اور کراچی میں جو لوگ بھی ایک دوسرے کے خلاف بدترین دہشت گردی میں مصروف ہیں وہ بھی بے شک بدترین اور ظالم لوگ ہیں پھر چاہے وہ کوئی بھی ہوں۔۔ چاہے اردو سپیکنگ ہونے کا دعویٰ کریں اور اپنے قائد کو افضل ترین سمجھیں (جو قادیانیوں کا بڑا ہمدرد ہے اور ملعونوں کافروں کیلیے مغفرت کی دعائیں کرواتا ہے) اور دوسرا گروپ جو پختونوں کی نمائندگی کے دعوے کرتا ہے (مگر ڈرون حملوں اور دوسری زیادتیوں پر بولنا شرم محسوس کرتا ہے) ۔۔ ان لوگوں کے آپس کے جھگڑوں ، جہالت اور کراچی پر قبضہ و راج کرنے کے خواب نے یہ دن دکھا دیے ہیں۔
ان کے علاوہ بھی جو لوگ دجال کے چیلوں یعنی یہودیوں کی ایما پر پاکستان کے حالات خراب کر رہے ہیں وہ چاہے مسلمان ہوں چاہے کوئی اور (امریکی و صیہونی ایجنٹس جسکی ایک مثال ریمنڈ ڈیوس تھی اور جس پر ایک آرٹیکل شئیر کیا گیا تھا) انھیں کچھ کہا بھی نہیں جاتا۔۔ اگرچہ یہ معلوم کر لیا جاتا ہے کہ اسلحہ اسرائیل یا پاکستان دشمن ممال سے آتا ہے مگر دہشت گرد صرف تبلیغی جماعت والوں کو کہہ کر دماغ نہ ہونے کا ثبوت پیش کیا جاتا ہے۔۔ (پچھلے دور حکومت میں جو بندہ وزیر داخلہ تھا اسکا بیان تھا) استغفراللہ۔
میری بات کا نچوڑ بس یہی ہے کہ اب بھی بھی وقت ہے۔ وہ لوگ توبہ کریں جو بے گناہوں کو مارنے میں مصروف ہیں اور آپس میں لڑ رہے ہیں اور قتل و غارت کر رہے ہیں کیونکہ ایسے لوگ حدیث کے مطابق جہنمی ہیں۔۔ ہم کسی کو جنت یا جہنم کا سرٹیفیکیٹ نہیں دے سکتے اور نہ ہی دے رہے ہیں لیکن حالات کو دیکھتے ہوئے وہی بتا رہے ہیں جو سب کتابوں میں لکھا ہوا ہے۔
خدارا !! اپنی قوم کو ، اپنی زبان کو ، اپنے ایسے سیاسی قائدین کو نہ پوجیں جو غلط ہوں۔۔ اب جو بھی ایسا کر رہا ہے اور کرتا رہے گا یعنی نفرتوں اور غلط کاموں سے باز نہ آئے گا بے شک وہ ، اسکا گروپ اور ٹولہ دین اور وطن کا دشمن ہوگا۔
ہر بات میں مذہبی لوگوں کو ملوث کرنا اور ایک مخصوص نام لے لینا بہت آسان ہے لیکن اپنی اصلاح کرنا بہت مشکل۔۔ کراچی اور پاکستان پر قبضہ کر کے کسی کی آخرت نہیں بنے گی لیکن اس فرعونیت و جنونیت اور دہشت گردی اور دین و وطن سے دشمنی پر آخرت برباد ضرور ہوگی۔
اسی طرح جو لوگ بلوچستان میں غلط کاموں میں مصروف ہیں اور پنجابیوں یا کسی اور کو بیرونی آقاؤں کے اشاروں یا نفرتوں اور حسد و بغض کی وجہ سے مار رہے ہیں وہ بھی اسی ظالم اور غلط گروپ میں شامل ہیں۔ یہ کہاں کا انصاف اور طریقہ ہے کہ وہاں کام کرنے والے غریب اور بے گناہ مسلمان پنجابیوں، سرائیکیوں یا کسی بھی بے گناہ کو شناختی کارڈ دیکھ کر گولی مار دی جائے ؟؟ پھر ایک نہیں دو نہیں تین نہیں بیس بیس بے گناہ لوگوں کو لائن میں کھڑا کر کے مارا جائے ؟؟
پاکستان اللہ پاک کی نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔۔ جب تک اسکی قدر ہم سب نہیں کریں گے اللہ پاک ہم سے راضی کیسے ہونگے ؟؟
اسلام پر چلیں اور پاکستان کی قدر کریں۔۔ جتنا ہو سکے اچھے کام اور اعمال کریں۔۔ اللہ پاک ہمیں حضرت محمد ﷺ کی سچی محبت و فرمانبرداری نصیب فرمائیں اور مہاجر ، سندھی ، بلوچی ، پنچابی ، پٹھان سے ہٹ کر سچا مسلمان اور محب وطن اور انصاف پسند شہری بننے کی توفیق دیں۔ آمین
#ITDTEAM
Bookmarks