بلوچستان میں بھی ڈرون حملوں کی ابتداء
مبارک ہو پاکستانیو ۔۔ آپ کے ملک کے کچھ مخصوص علاقوں (جنھیں دہشت گردی کے مراکز کہا جاتا ہے) پر امریکہ جیسے بہترین دوست کے بے شمار ڈرون حملوں کے بعد اور بے شمار دہشت گردوں کو مارنے کے بعد اب بلوچستان پر بھی ڈرون شریف کی مبارک ابتداء پڑ گئی ہے۔۔ دہشت گردی کے جن مراکز پر پہلے ان گنت ڈرون حملے ہوئے وہاں پر پانچ پانچ سال کے بچے بھی مارے گئے جنھیں آپ کا دوست امریکہ دہشت گرد کہتا ہے۔۔ اس کے علاوہ بہت سارے نوجوان اور خواتین دہشت گرد بھی مارے گئے۔۔ میرے خیال میں انکے گھر والے آرام سے برداشت کرتے رہے ہونگے کہ چلو یار کیا ہوا۔۔ ملک کے خلاف تھے تو مرنا ہی تو مقدر تھا۔
باقی رہے سیاستدان، دیگر حرام خود اور کرپشن کے مگر مچھ تو وہ تو بالکل پاکستان کے مفاد کے لیے کام کرتے ہیں۔۔ انھیں کوئی کیوں پوچھے گا؟؟ آخر وہ ملک کا نام جو روشن کر رہے ہیں۔
میری خصوصی مبارک ان لوگوں کو بھی ہے جو خفیہ کام کر کے بڑے پھنے خان بننے کے دعوے دار بنتے ہیں کہ ہم سے بڑا وفادار پاکستان دھرتی کا تو کوئی ہے ہی نہیں۔۔ آپ کو سپیشل مبارک باد۔۔ بس دل لگا کر کام کرتے رہو اور لوگوں کو بے گناہ پھنسواتے رہو۔۔ اپنا کمیشن بناتے رہو اور موج مستی میں اڑاتے رہو۔۔ سب کچھ کرتے رہو اور اپنی عادت کی طرح سچی بات کو بس ہضم نہیں ہونے دینا۔۔ کیونکہ پھر پرائوڈ اور فخر میں کمی آنے کا چانس بنتا ہے نا۔۔ سو حق بات نہ کرنا کہیں اوپر سے ناراضی نہ ہو جائے۔۔ اور کہیں انعام کی جگہ ڈانٹ ڈپٹ نہ پڑ جائے۔
اور کیا ہوا کہ بلوچستان میں ڈرون حملے شروع ہو گئے۔۔ ابھی تو سندھ کا نمبر بھی آئے گا اور پنجاب کا بھی۔۔ لیکن خیر ہے آپ لوگ اپنے گھسے پھٹے جملے جنھیں آپ نے رٹا ہوا ہے،، لازمی دہرا دیا کرنا۔۔ جیسا کہ یہ والے:
یہ ڈرون حملہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہے۔
یہ ڈرون حملہ قومی مفاد کے خلاف ہے۔
یہ ڈرون حملہ ہماری خود مختاری کے خلاف ہے۔
اور بھی ایسی لمبی لسٹ ہے بہرحال یہ کچھ مشہور جملے ہیں سو انھیں دہراتے رہنا۔
باقی ایک پولیس افسر جسے قتل کر کے خود کشی بنا دیا گیا ہے۔۔۔ جہانزیب کاکڑ کو۔۔ اس کے قاتلوں کو مت پکڑنا کیونکہ وہ اثر و رسوخ والنے جو ہیں۔۔ اور جہانزیب کاکڑ جیسے سچے افسر کو سزا تو ملنی چاہیے تھی کہ وہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف کام کر رہے تھے۔۔ ویسے بھی یہ ملک صرف دو نمبروں کے لیے ہی کامیاب ہے پھر بھلے وہ دو نمبر سیاست میں ہوں یا جعلی مولوی اور درباری پیر۔۔ سچوں کھروں اور نیک لوگوں کو تو آپ کا سسٹم گھاس تک نہیں ڈالتا بلکہ انھیں دھتکارتا رہتا ہے۔۔۔
قوم ہماری ماشاءاللہ۔۔ اتنی ذہین کے ایک حادثہ ہوتا نہیں کہ اگلے دن بھول جاتی ہے۔۔ کسے یاد رہا اب ممتاز قادری؟؟ کسے؟؟ گنے چنے افراد کو۔۔ باقی بھول گئے۔۔ وہی حکومتی پارٹی کے جلسوں میں شرکت اور وہی حلوے بریانیاں اور دیگیوں کی پکائی۔۔۔ واہ رہے واہ کیا چل رہا ہے پاکستان میں۔۔ قائد اعظم، علامہ اقبال اور دیگر لیڈرز کی روحیں بھی ضرور تڑپتی ہونگی کہ کن جنگلیوں اور اداکاروں کے ہاتھ لگ گیا ہمارا ملک۔۔ اللہ اکبر
Bookmarks