امام اعظم ابو حنیفه رحمة الله علیه نے اپنے بیٹے حماد کو پانچ حدیثیں سنائیں
فرمایا
١) همارے نبی کریم صلی الله علیه وسلم نے فرمایا هے
عمل کا دارومدار نیتوں پر هے
اور انسان کے لئے وهی هے جسکی اس نے نیت کی هو
٢) انسان کے اسلام کی خوبی یه هے که لا یعنی فضول چیزوں کو ترک کر دے
٣) تم مؤمن نهیں هو سکتے جب تک اپنے مسلمان بهائی کیلئے وهی چیز پسند نه کرو جو اپنے لئے کرتے هو
٤) حلال بهی ظاهر هے اور حرام بهی ظاهر هے اور دونوں کے درمیان شبه کی چیز هیں جنکو بهت سے لوگ نهیں جانتے
سو جو شخص شبهات سے بچا .....اس نے دین اور آبرو کو محفوظ کر لیا اور جو شخص شبهات میں پڑا وه حرام میں پڑ جائے گا...جیسا که چرواها اپنا ریوڑ کسی کهیت کی باڑ کے قریب چرائے تو عنقریب ایسا هوگا که اسکا ریوڑ کهیت میں بهی چرنے لگے گا...بلا شبه هر بادشاه نے باڑ لگا دی هے اور الله کی باڑ حرام کرده اشیاء ھیں
٥) کامل مسمان وه هے جسکے هاتھ اور زبان سے کسی مسلمان کو تکلیف نه پهنچے
یه پانچ حدیثیں سنانے کے بعد فرماتے هیں
بیٹا ان پانچ حدیثوں کو آئینے کی طرح رکھنا اور اپنے اعمال کا ان پانچ حدیثوں پر محاسبه کرتے رهنا
یه پانچ حدیثیں ان پانچ لاکھ حدیثوں کا نچوڑ ھیں جو مجهے یاد هیں
(از مجموعه وصایا امام اعظم رحمه الله،ص:٦٤)
Bookmarks