حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ: ” جس شخص کی نیت (اعمال میں) طلب آخرت ہو، اللہ تعالٰی اسے غناء قلبی سے بہرہ مند فرماتا ہے (یعنی اسے مخلوق کی پرواہ نہیں رہتی) اور انتشار کو دور کرکے اسے خاطر جمعی عطا فرماتا ہے (یعنی اس کے معاملات کو درست کردیتا ہے)۔ دنیا اس کے پاس آتی ہے اور وہ اس کے نزدیک ذلیل و بے وقعت ہوتی ہے۔ اس کے برعکس جس شخص کی نیت (اعمال میں) طلب دنیا ہو اللہ تعالٰی افلاس کو اس کی آنکھوں کے سامنے کردیتا ہے۔ (یعنی فقروافلاس اس کو محسوس ہونے لگتا ہے)۔ اس کے کام میں اتنشار اور پریشانی ڈال دیتا ہے اور ان سب کے باوجود دنیا اسے بس اسی قدر ملتی ہے جو اس کے لیے مقدر ہوتی ہے”۔