وہ کہاں گیا وہ کدھر گیا؟
تیرا درد تھا تیری یاد تھی میں جہاں گیا میں جدھر گیا
میرا دن تو یوں ہی گزر گۓ جونہی شب ہو‏ئی میں بکھر گیا
اِس ابر کا میرے یار سے بڑا ملتا جلتا مزاج تھا
کبھی ٹوٹ کے یہ برس گیا، کبھی بے رخی سے گزر گیا
جب چھوڑونگا میں اُسکی گلی، اُسے یاد آۓ گی تب میری
مجھے ڈھونڈے گا وہ گلی گلی، یہ خبر ملے گی کے میں مر گیا
ابھی تنگ ہے وہ میرے نام سے
میرے بعد وہ دوستوں تم کو پوچھے گا
وہ کہاں ہے میرا ہمسفر، وہ کہاں گیا وہ کدھر گیا؟؟