اَلمْتَکَبِّرْ
بڑائی اور بزرگی والا

بڑائی اور بزرگی والااللہ پیارا
دن قیامت دکھانا اپنا نظارہ
اسی نے بنائے ہیں آسمانی چاند
اللہ کے آگے ہیں انسانی ایجاد ماند
فخرو غرور کرنا اسی کا ہے حق
انسان نہ کر اس بات پہ شک
بڑائی اور بزرگی والاوہ ہی ہے حسین
دنیا اور آخرت کی دینا ہمیں زمین
انسان جیسی مخلوق کا وہ ہی ہے خالق
دنیا کے ہر زرے کا وہ ہی ہے مالک
عزت و تعظیم ہے اسی کے واسطے
پکڑانا نہ کبھی بھی ایسے راستے
کہ کرنی پڑے جس سے انسانوں کی تعظیم
تیری صفات سمجھ کے بنائے اسے عظیم
بڑائی اور بزرگی والامیرا سوہنا رب
سجدہ شکر کرتی رہے میری اولاد سب
بزرگی کے لائق ہے صرف اللہ واحد
کیا ہے جو تجھ سے سب نے عہد
اے اللہ اس عہد کو مکمل کروا
میری یہ دعا قبول فرما
کہ بزدگی کے لائق سمجھے تجھی کو ہم
تبھی ہو گے شرک پن کے راستے کم
بڑائی اور بزرگی والا اللہ غفور
دونوں جہاں کا دے ہمیں عبادت کا سرور


اَلخَالِقْ

پیدا کرنے والا

زمین کی مٹی اور حیاتاتی نباتات
خالق کائنات کے ہیں سارے کمالات
آسمان کی بلندی اور ستاروں کا بسیرا
رات کے بعد کرتا ہے وہ ہی سویرا
نباتاتی مخلوقات ہو یا نباتاتی مخلوقات
خالق کائنات کے ہیں سارے کمالات
سمندر کی گہرائی ہو یا جھیلوں کا حسن
خالق کائنات ہی ہے سب کا محسن
زمین کی گولائی اور آسمان کا دھواں
کس نے کھودا ہے دریاؤں کا کنواں ؛
جاندار چرند پرند اور آبی جانور
چیونٹی کو بھی دیا ہے چھوٹا ساگھر
پہاڑوں کے خزانے ہیں دنیا میں ان گنت
پٹرولیم جسی نعمت سے لگتے ہیں چند منٹ
لاہور سے مکہ تک ہے منٹوں کاجہاں
پشور بیٹھےدیکھ سکتے ہیںحج کا سماں
اہل دنیا پہ ہے اللہ کی کرم نوازی
تخلیق کار ہی جانے کون بنے گا غازی
دنیا اور آخرت کا خالق ہے وہ
ناشکری سے کئی ہم جنت دے نہ کھو
آخر میں ہے میری یہ ہی التجا
دونوں جہاں کو سنوار اے خدا
خالق کائنات کے ہیں سارے یہ رنگ
یارب ہمیشہ رکھنا اپنے ہی سنگ

اَلبَارِئْ
جان ڈالنے والا

جان ڈالنے والا ہے اللہ الغفور
تبھی تو مل رہا ہے زندگی کا سرور
جان ڈالنے والے کی کہانی ہے خوب
انسان پہ لگادیتا ہے ایسے کئی عیوب
پڑھا لکھا بھی ہو جائے گر مردہ
نوکری نہ ملنے پہ ہو افسردہ
اچانک کر دیتا ہے پیدا ایسےحالات
کامیابی چومتی ہے قدم دور ہوتی ہے مات
کہاں سے آتی ہے مردہ درختوں میں جان ؛
بارش سے ہوتا ہے پیدا یہ سامان
دیتا ہے کون ہمیں بارش جیسی نعمت
نہ ہوتی اگر یہ تو کسان کرتا کیسے محنت
چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کی زندگی
جان وہ ہی ڈالتا ہے چاہے کرے نہ بندگی
بندگی کرنا ہے ہمارا فرض
نعمتوں کا اترے گا تبھی تو قرض
جان ڈالنے پہ ہے صرف وہ ہی قادر
زندگی ہے ہمارے لیے اک تحفہ نادر
اے اللہ تجھ سےہے میری عرض
میرے اہل واعیال پر ایمان کرنا فرض
مسقبل کی نسلیں ہو یا حال کی رب
ادائیگی فرائض پر قائم رہے سب
یعنی تیرے حقوق میں نہ کرےکوئی کوتائی
بوجہ شرک کے نہ کرنا جگ میں رسوائی