محبت دشت فرقت میں
بنا رخت سفر چلتے کسی مجذوب کے دل سے نکلتا ایک نوحہ ہے
محبت راستوں کے جال میں بھٹکا ہوا راہی
کسی کے بام پر ٹھہرا ہوا اک اجنبی چہرہ
محبت خواب بن جائے تو تعبیریں نہیں ملتیں
محبت ایک بارش ہے
جو اک اک بوند کرکے تن سے من میں جب اُترتی ہے
سریلے ساز بجتے ہیں
انوکھے باب کھلتے ہیں
محبت کرنے والے تو فصیلِ جاں کو داؤ پر لگا کر بات کرتے ہیں
وہ کانٹوں کی زمینوں پر بھی ننگے پاؤں چلتے ہیں
محبت ایک سرگوشی
کسی فنکار کے ہاتھوں سے چھڑتا بے خودی کا راگ
محبت بارشوں کے موسموں میں یاد کی کایا
محبت جلتے تپتے راستوں پر پھیلتا سایہ
محبت اک قضا بن کر بھی آتی ہے
کئی لوگوں کے جیون میں
محبت مرگ گل بھی ہے
محبت یاس کی صورت
اک ایسی پیاس کی صورت
کبھی جو بجھ نہیں پاتی
محبت اک اُداسی ہے
بلا کی خامشی بھی ہے
محبت موسموں کو حسن کا پیغام دیتی ہے
محبت چاہنے والوں کو یہ انعام دیتی ہے
قبولیت کے دروازوں پہ مہکی اک دعا بھی ہے
محبت اک سزا بھی ہے
محبت پت جھڑوں کا نام
محبت اک سلگتی شام
Bookmarks