معلومات کی خاطر ایسے ٹی وی چینلز دیکھنے کا شرعی حکم کہ جو ہمارے دین اور رسول ﷺ کو بُرابھلا کہتے ہیں؟
سوال نمبر :۶۶۱
موضوع: فقہ اور اُسکے اُصول
تاریخ اشاعت: ۱۲-۱۱-۲۰۰۹
جواب منجانب: شرعی کمیٹی منبر التوحید والجہاد
سوال: السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ
ہمارےمحترم علمائے کرام ! میں اللہ تعالی سے دُعا گو ہوں کہ آپ لوگ خیر و عافیت سے ہوں اور ہمیں آپکے ساتھ جنّت الفردوس میں اکٹھے کردے ۔ میرا سوال درج ذیل ہے ۔
اس شخص کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے کہ جو ایسے ٹی وی چینلز صرف معلومات حاصل کرنے کیلیے دیکھتا ہے کہ جو نصرانیت کی دعوت دیتے ہیں اِس علم کے ساتھ کہ انکے پروگراموں میں ہمارے دین کے بارے میں شکوک و شبھات پیدا کرنا اور ہمارے نبی ﷺ کو گالیاں دینا بھی شامل ہوتا ہے تو کیا ایسے چینلز دیکھنے والا کافر ہوجاتا ہے خواہ صرف معلومات حاصل کرنے کیلیے ہی دیکھتا ہو اور جو ایسا کرتا ہے اُس پر کیا واجب ہوتا ہے ۔ ہمیں اپنے علم سے فائدہ پہنچائیں اللہ آپکو برکت عطا فرمائے ۔
سائل : اپنے رب کی بخشش کا اُمیدوار
جواب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ
کسی مسلمان کے لئےایسے ٹی وی چینلز جو اسلام اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں دیکھنا جائز نہیں خواہ معلومات کے حصول کیلیے دیکھا جائے۔
اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے فرمایا
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ إِنَّ اللَّهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا
ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ حکم اُتار چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اٹاتے ہوئے سنو تو انکے ساتھ نہ بیٹھو جب تک کہ وہ اس کے علاوہ اورباتیں نہ کرنے لگیں (ورنہ) تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو ۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تمام کافروں اور منافقوں کو جہنّم میں جمع کرنے والا ہے۔ (النساء ۔ 140)
تو یہ ہمارے لیے اللہ کا حکم ہے کہ ہم ایسی مجلسوں کا بائیکاٹ کریں اورانہیں نہ سُنیں اور یہ اُنکی تحقیر اور اعتراض کے طور پر ہے ۔
پھر آدمی کو اس بات کا بھی خدشہ ہونا چاہیے کہ یہ شک و شُبہ خالی دل پر وار کرنے اور پھر اُس پر غالب آجائے اور وہ مُرتد ہوجائے (نعوذُ باللہ)
اصل چیز تو یہ ہے کہ آدمی اپنے دین اور عقیدے اور توحید کی تعلیم حاصل کرنے کی حرص کرے تو اگر اس طریقے سے وہ خود کو محفوظ کرلے تو وہ ایسے فاسد عقائد کے سننے میں وقت ضائع کیے بغیر ہی تمام مُشرکوں کا ردّ کرسکتا ہے ۔ لیکن اگر بعض عِلم کے ماہر لوگ اپنے عِلم کیوجہ سے اُنکے شکو و شبھات سے محفوظ ہونے کی بناء پر ان حاسدوں کے اقوال اور شبہات کے رَدّ اور اُنکی باتوں کی گمراہی اور کج روی کو واضح کرنے اور اُنہیں اسلام کی طرف دعوت دینے کیلیے انکی باتیں سنیں اور دیکھیں تو یہ ایک معتبر مصلحت ہوسکتی ہے اللہ تعالیٰ سے ہدایت و رُشد کی درخواست ہے ۔
جواب منجانب: الشیخ ابو اُسامہ الشامی
عضو شرعی کمیٹی
منبرالتوحید والجہاد
Bookmarks