ہاہاہاہاہا۔
پا جی ، یہ میں نے میسیج پر بتایا تو تھا آج۔
کل تین لیکچرز تھے۔
ایک محترم تشریف ہی نہیں لائے۔
تو ظاہر ہے دو ٹیچرز کے ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے کے لیکچرز تو ہو گئے۔
ایک ٹیچر کا ڈیڑھ گھنٹے کا لیکچر نہیں ہوا، ان کے نہ آنے کی وجہ سے۔
آج محترم نے تین گھنٹے کی کلاسز لینے کی بات کی، اور اس پر عمل بھی شروع کر دیا۔
میں نے کہا، مذاق کر رہے ہوں گے ایویں۔۔
ابھی کونسا سمیسٹر بہت آخر میں پہنچا ہے۔
نیا نیا جوش ہے۔۔ زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ کی بجائے پونے دو گھنٹے کر لیں گے۔
لیکن محترم جو سٹارٹ ہوئے سات پچاس پر، تو پھر بریکیں ہی فیل ہو گئیں اُن کی۔ آٹھ پچاس ہو گئے، نو پچاس ہو گئے، لیکچر جاری رہا۔
سب ایک دوسرے کی طرف ہکا بکا دیکھ رہے تھے۔
سچ پوچھو تو مجھے تو بھوک لگ رہی تھی۔
میں ہر دو گھنٹے بعد تھوڑا بہت راشن خالی کر ہی جاتا ہوں۔
خیر میں بھی برداشت کرتا گیا۔
دس بج کر بیس منٹ پر مجھے پتہ لگا، کہ ڈھائی گھنٹے تو گزر بھی گئے۔
میں چپ کر کے اپنا بیگ دوسرے لڑکے کو پکڑایا۔ اور کہا کہ یہ باہر لے آنا۔
اور خود کینٹین چلا گیا پیٹ پوجا کرنے کے لئے۔
دس منٹ کھایا پیا، واپس آیا تو دیکھا کہ کلاس جاری تھی اور چالیس کی کلاس میں سے تقریباً دس ہی باقی رہ گئے ہوں گے۔
لکڑیاں تقریباً ساری ہی اپنی اپنی سیٹس پر براجمان تھیں۔
اور لکڑے فرار ہو چکے تھے۔
اب "لکڑیاں" پڑھنے والی جو ہوتی ہیں، ہم نے کہا ان کا حق ہے، پڑھیں بیٹھ کر۔
دوسری طرف کھانے کا بھی حق ہوتا ہے، کہ اُس کو کھایا جائے۔
لکڑوں نے سوچا کہ وہ کھانے کے ساتھ انصاف کر لیں۔
بس جناب ابھی ساڑھے گیارہ بجے گھر پہنچ کے، کھانا کھا کے ہی فارغ ہوا ہوں۔
Bookmarks