یہ سازشی آدمی پاکستان کا دشمن نمبر ون، ہمیشہ پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف بات کرتا تھا۔ اچھا ہوا مر گیا
یہ سازشی آدمی پاکستان کا دشمن نمبر ون، ہمیشہ پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف بات کرتا تھا۔ اچھا ہوا مر گیا
Pakistan Zindabad
ابھی تک مرے نہیں۔۔
پاجی کیوں زندہ لوگوں کو مارنے کے پیچھے ہو۔۔
kufar ki marna muslims k liye khushi ki bat hni chayiay kyn k wo kbi muslims k dost nae bn skty hamesha nuqsan daity hen spedialy aisy sharpasand log
Dushman Maray Tay Khushi na Karye
Sajjnan V mar jana
ham b to mar jayain gain aj ya kal kisi b time mar saktay hain kya pata kis time mar jayain ?
phir kisi k marnay par khushi kasi ?
bagher tehqiq k khabr dena munasab nahi hay waise ager ye sach hota to achi khaber thi
آج مکمل کنفرم نیوز ہے۔۔
بال ٹھاکرے چل بسے ہیں۔۔
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَما الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُورِ (185)
ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا کے سربراہ بال
ٹھاکرے کی حالت سنبھل نہ سکی جس کے باعث وہ آج گھر میں چل بسے۔
ذرائع کے مطابق بال ٹھاکرے گزشتہ چند ماہ سے علیل ہیں انہیں پچیس جولائی کو ممبئی کے لیلا وتی ہسپتال داخل کیا گیا لیکن چند دن بعد انہیں فارغ کر دیا گیا تھا۔ تاہم آج وہ گھر میں چل بسے وہ پھپڑوں اور جگر کے مرض میں مبتلا تھے۔ ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے کی خبر سنتے ہی ہزاروں کارکن ان کے گھر کے سامنے جمع ہو گئے۔ بال ٹھاکرے بھارتی انتہا پسند تنظیم شیوسینا کے چھیاسی سالہ ایک برہمن انتہا پرست خاندان میں پیدا ہوئے۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل وہ ایک کارٹونسٹ تھے۔ اس کی جگہ چبھتے ہوئے فکروں نے لے لی ہے۔ کارٹونسٹ کی حیثیت سے انہیں ابتداء میں کامیابی ملی لیکن جلدی ہی تنخواہ پر جھگڑا ہو جانے کی وجہ سے انہوں نے نوکری چھوڑ دی اور بمبئی سے غیر مراٹھی لوگوں کو باہر رکھنے کے لئے ایک تحریک شروع کی۔ بال ٹھاکرے نے لسانی اور مذہبی بنیادوں پر بے روزگار نوجوانوں کو اپنی طرف مائل کرنا شروع کیا اور 1966 میں شیو سینا قائم کی جسے مراٹھی ہندو راجہ شوا جی کے نام سے منسوب کیا گیا۔ شوا جی کو بعض مورخ مغل بادشاہوں کے خلاف جدوجہد کے علم بردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ بال ٹھاکرے کے مطابق یہ تنظیم صرف مراٹھی نوجوانوں کو انصاف دلوانے کے لئے قائم کی گئی تھی۔ غیر مراٹھیوں کے خلاف ان کی تحریک نے بہت بار تشدد کا رنگ اختیار کیا۔ شو سینا میں بال ٹھاکرے کے علاوہ کوئی دوسرا لیڈر نہیں ہے۔ پارٹی میں تنظیمی انتخابات کی بات کرنے کی بھی حماقت کوئی نہیں کرتا۔ جن لوگوں نے آواز اٹھانے کی کوشش کی انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا۔ ان میں چھگن بھجبل بھی شامل تھے جو مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ بھی رہے جب 1995 میں مہاراشٹر میں شیو سینا اور بی جے پی کی مخلوط حکومت بنی تو حکومت سے باہر رہنے کے باوجود تمام فیصلے بال ٹھاکرے ہی کرتے تھے اور انہوں نے کبھی اس بات سے انکار نہیں کیا کہ وہ ریموٹ کنٹرول سے حکومت چلاتے ہیں۔ ان کی پارٹی مرکزی حکومت میں بھی شامل رہی اور اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی پر ہمیشہ دباؤ قائم رکھتی رہی۔ شیو سینا کے ایک رکن پارلیمنٹ کی جانب سے وزیر اعظم کے قریبی معاونین پر بدعنوانی کے الزامات پر تو مسٹر واجپئی اتنا ناراض ہوئے کہ انہوں نے استعفے کی پیش کش کر دی تھی۔ بعد میں 2005ء اور 2006ء میں ان کی پارٹی میں شدید اختلافات سامنے آئے اور ان کے کئی کارکن ان کی امرانہ پالیسیوں کی وجہ سے ان سے علیحدہ ہو گئے۔ حتی کہ ان کے بھتیجے نے علیحدہ ہو کر ایک نئی پارٹی بنائی۔ بال ٹھاکرے کھلم کھلا ہٹلر کو اپنا سیاسی پیشویٰ تسلیم کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جرمنی کے فسطائی رہنما کے بارے میں لوگ جو بھی کہیں، ہٹلر نے جو بھی کیا جرمنی کے حق میں ہی کیا۔ ان کی پوری سیاست اسی نظریہ کے ارد گرد گھومتی ہے اور اپنے مسلمان مخالف نظریہ کو وہ اسی تناظر میں پیش کرتے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کی مقبولیت میں ان کے اقلیت مخالف متنازعہ بیانات کا بڑا ہاتھ ہے کیونکہ قوم پرست طبقہ اس طرح کی باتیں سننا چاہتا ہے
source dunya news
ایک طرف لمبی لمبی امیدیں
دوسری طرف کل نفس ذائقۃ الموت
yes ab confirm ho gaya ha yeh to
iss k marny sa kia problem solve ho gai? ek mara ha to doosra aa jaega ya aana jana chalta rahega jani. us na jo kia khuda us ko saza zaroor dega ham q apni mind kharab kar rahe hain us ko bura bhala keh k ese batain karne sa koi tumhara sath nai dega apne kirdar ko esa karo k dushman b tumhari neki karay ese batain karnae sa nafratain or b increase hoti ho problem solve nai hoti problem solve karni ha to khud ko sahi karo dushman kuch kary kuch b bole koi farak nai parta.
Bookmarks