Attachment 479661
ابھی تک پاؤں سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی
مس کوہِ نور
ابھی تک پاؤں سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی
دن آ جاتا ہے آزادی کا ' آزادی نہیں آت
ہرسال 14 اگست کے دن ' ہر کوئی بیج لگائے ' ہاتھوں میں پاک پرچم پکڑے ' یہ نعرہ لگاتے ہوئے ہوئے نظر آتے ہیں
" ہم پاکستانی ہیں ' ہم ایک ہیں ' پاکستان زندہ باد "
کیا کبھی کسی نے یہ سوچا کہ آزادی کے حقیقی مطلب کیا ہیں ؟یہ آزادی ہوتا کیا ہے ؟کس لیے ہے آزادی ؟کیوں حاصل کی گئی یہ آزادی ؟
علامہ اقبال کے الگ وطن کے خواب کو عملی جامہ قائد اعظم نے پہنایا ۔علامہ اقبال ایک اولین مفکر تھے جنہوں نے برصغیر میں الگ ریاست کا تصور مثبت انداز میں پیش کیا ۔
آپ نے فرمایا
اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
ان کی جعمیت کا ہے ملک و نسب ہر انحصار
قوت مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تیری
دامن دین ہاتھ سے چھوڑا تو جمعیت کہاں
اور جمعیت ہوئی رخصت تو ملت بھی کہاں
پاکستان کیوں حاصل کیا جائے ؟ اس لائحہ عمل کو سامنے رکھتے ہوئے قائد نے فرمایا
" وہ کون سا رشتہ ہے جس سے منسلک ہونے سے تمام مسلمان جسدواحد کی طرح ہیں ؟ وہ کان سی چٹان ہے جس ہے اس ملت کی عمارت استور ہے ۔ وہ کون سا لنگر ہے جس سے اس امت کی کشتی محفوظ ہے ۔ وہ رشتہ وہ چٹان اور لنگر خدا کی کتاب قرآن کریم ہے ۔
مجھے یقین ہے جوں جوں ہم اگے بڑہیں گے ہم سے زیادہ سے زیادہ اتحاد ہیدا ہو تا جائے گا ۔ ایک خدا' ایک کتاب ' ایک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ ٖ وسلم ' ایک امت ؛ یہی ہمارا نعرہ ہے ۔ " اجلاس
مسلم لیگ کراچی 1943
قائداعظم اور علامہ اقبال کی کی بھر پور کوششوں،جدوجہد اور مسلمانوں کی قربانوں سے ' 14 اگست 1947 کو پاکستان معرض وجود میں آیا ۔
جس کا مقصد اسلامی تصورات اور اصولات اور اللہ کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق زندگی بسر کرنا تھا ۔جہاں حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کو حاصل ہو ' اور مسلمان اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھال سکیں ۔
جہاں کوئی مذہبی رکاوٹ نہ ہو ' کوئی فرقہ وارانیت نہ ہو؛ جہاں صرف مسلمانوں کی پہچان 'مذہب اسلام ،ایک خدا 'ایک کتاب قرآن اور اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہو ۔
مگر افسوس ' کیا یہ وہی پاکستان ہے جس کو جس مقصد کے لیے جانوں کا نظرانہ پیش کر کے حاصل کیا گیا تھا ۔ کیا آج ان تمام مقاصد پر عمل ہو رہا جن کی بنیاد پہ یہ الگ ملک ' ریاست قائم کی گئی تھی ۔کیا ہے آج ہمارا مقصد؟ 'کیا ہے ہمارے لیے آج کے دور میں آزادی؟
کیا ہے ہماری ثقافت ؟۔۔۔۔۔
کہنے کو تو آج ہم آزاد ہیں ' مگر ہم آج بھی مغرب ممالک کے غلام ہیں ' ہماری سوچ پہ وہ آج بھی حکمرانی کر رہے ہیں ۔ ہمارا اُٹھنا بیٹھنا ۔طرز زندگی ،رہن سہن ، بول چال ' لباس ' کیا یہ سب مغرب ممالک جیسا نہیں ہے ۔۔ہماری حکومت آج بھی ان کے تعلیمی نظام کو اپنے ہوئے ہے ۔ کیا اسلام میں کوئی تعلیمی نظام نہ بتایا گیا تھا ۔ہمارا رہن سہن ان جیسا ' کیا ہمارے نبی ﷺ کی پوری زندگی ہمارے سامنے نہیں بطور سماجی ۔سیاسی ' معاشی اور گھریلو زندگی کے حوالے سے ۔
تو پھر کیوں ہم آج بھی مغرب ممالک کی طرز زندگی کو ہی ترجیح دے رہے ہیں'
اس لیے حاصل کی گئی تھی نہ آزادی ' اور الگ وطن ' کہ جہاں اسلامی اقدار کی حکمرانی ہو ۔عبادت کی آزادی ہو ' جہا ں ایک
خدا اور ایک کتاب اور محمد ﷺ کی امتی ہونے کا نعرہ ہو ۔
تو کہاں ہے یہ نعرہ ! افسوس آج تو یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہا ہے " میں سنی ہو ؛ اہل حدیث ہو ' بریلوی ہوں' "اور اس فرقہ وارانیت میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے مین ایک دوسرے کو قتل کیا جا رہا ہے ۔ارے جب یہ سب ہی کرنا تھا تو کیا ضرورت تھی الگ وطن کی ' ۔ پھر تو یوں ہونا چاہیے ہر فرقہ اور لسانیت میں فرق رکھنے والوں ' کو اپنا ایک الگ وطن بنا لینا چاہیے ۔ایک اہل سنت کا ملک 'اور اہل حدیث کا الگ ملک اور بریلویوں کا الگ ۔۔پھر بہت اچھے لگیں گے سب ۔۔جب ہمارے ہی دشمن کہیں گے دیکھو وہ ہیں مسلمان ؛ جن کو یہ نہیں پتہ اصل میں وہ ہیں کون 'ان کی تو پہچان ہی الگ الگ ہے ۔۔۔جنہوں نے کل یہ کہہ کے الگ وطن حاصل کیا کہ " ہم مسلمان ہیں۔ہماری پہچان اسلام ہے ۔
اے اللہ کے بندو سوچو کیا فرمایا تھا قائد نے۔
ایک خدا 'ایک کتاب ' ایک
رسول اللہ ﷺ کی ایک امت ؛ یہی ہمارا نعرہ ہے
ہماری خواتین الگ ' آزادی آزادی کا رونا رو رہی ہیں 'کس بات کی آزادی بے حیائی کی آزادی' بے پردگی کی آزادی ؛ مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا وہ بھی نگے سر ۔۔۔۔ کیا یہ ہے ہمارا اسلام اور خواتین کے بارے حکم ۔۔۔آج اگر کوئی بہن بیٹی اپنی پسند کا اظہار کرئے جو اسلام نے اس کر حق بھی دیا ہے تو۔۔پھر انہیں ؛بھائیوں اور اور والدین کی غیرت جاگ اٹھتی ہے ۔۔۔۔اور طرح طرح کے الزام لگائے جاتے ہیں۔۔چاہئے وہ اس نے کئے بھی نہ ہوں۔
میں یہ نہیں کہہ رہی کہ خواتین کو باہر نکلنے کی آزادی نہیں ۔۔وہ کما نہیں سکتی یا کام نہیں کر سکتی ۔۔مگر باہر نکلو تو اسلام کے قوانین کو اپنے اوپر لاگو کر کہ ۔۔
اللہ تعالی نے مسلمان عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اور اگر کسی ضرورت یا مجبوری کی وجہ سے گھر سے باہر نکلنا پڑے تو عورت کو با پردہ نکلنے کا حکم دیا ہے
ارشادِ الہیٰ ہے
ترجمہ ۔ اپنے گھروں میں چین سے بیٹھی ہر اور بناؤ سنگھا ر نی دیکھاتی پھرو جس طرح پہلے جاہلیت کے دور میں اپنے حسن و سنگھار کی نمائش کرتی تھیں ۔ سورۃ الحزاب ؛
آیت 33
آج ہمارے ملک میں کیا نہیں ہو رہا؛ لوٹ مار ؛ سود لیا جا رہا ہے اور دیا جا رہا ہے ؛ رشوت ؛ کرپشن ۔شراب ؛ چوری نا حق قتل ؛ زنا ؛ وغیرہ
ہر وہ چیز جس کو اسلام نے منع فرمایا ہے ۔اور ہماری حکومت اور ہم سب چپ چاپ تماشاہ دیکھ رہے ہیں اور جو کوئی نیک بندہ یہ سب ٹھیک کرنے لگے تو الٹا الزام اس پہ لگا دیا جاتا ہے ۔۔اللہ کا شکر ہے آج بھی بہت نیک پرہیزگار اللہ کے بندے اور بندیاں ہیں جو صرف اللہ کی خوشنودی کے لیے اور لوگوں کی بھلائی کے لیے کام کرتے ہیں اور یہ ملک ان لوگوں کی بدولت ہی قائم ہے۔۔
ہمارا اسلام معاشرے کہ اند موجود برائیوں کے خاتمے کہ تلقین کرتا ہے ۔
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا
" تم میں سے جو کوئی برائی کو ہوتادیکھے اسے چاہیئے کہ اپنے ہاتھ سے روکے اور اگر اس کی طاقت نہیں تو دل سے میں اسے براسمجھے اور یہ ایمان کاکمزو ترین درجہ ہے ۔ "
تو آج وقت ہے کہ لسانیت ، علاقائی اور فرقہ ورانیت کے فرق کو ختم کرتے ہوئے ایک ہونے کی 'اللہ اور اس کے محبوب
حضرت محمد ﷺ کے احکام اور پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کا۔
ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے اتنی مضبوط زنجیر اور دیوار بنانے کی کہ کوئی بڑی سے بڑی طاقت بھی اس کو ٹوڑ نا پائے ؛ اور پوری دنیا میں اسلام مذہب کا نعرہ بلند ہو اور لوگ یہ کہیں وہ ہیں
رسول اکرم ﷺ کے اُمتی مسلمان ۔اسلام کو اتنا پھیلاؤ اور اس کو اس طرح اپنے اپر لاگو کر لو کہ لوگ مسلمانوں جیسا طرزِ حیات اپنانے پر مجبور ہو جائیں ' نہ کے ہم دوسروں کا ۔
میں خراجِ تحسین اور سلام پیش کرتی ہوں ان تمام مسلمانون کے نام جنہوں نے اپنی جانوں کا نظرانہ دے کر یہ ملک حاصل کیا ۔
پاک آرمی کے نام جو لوگوں کی خدمت میں دن رات محو ہیں ان شہیدوں کے نام جنہوں نے اپنے خون سے اس پاک زمین کو رنگ دیا ۔ اور وہ اللہ کے نیک بندے اور بندیاں جو اللہ کے پیغام میں بنا کسی مفاد کے لوگ تک پہنچا رہے ہیں ۔ اور دن رات اپنے مشن میں مصروف ہیں۔
ان سب کو مس کوہِ نور کی طرف سے اور تمام مسلمانوں کی طرف سے " دل کی گہرائیوں سے " سلوٹ
اللہ تعالی ٰ مجھ جیسی گنہگار بندی اور تمام مسلمانوں کو نیک ہدایت دے ' اور نیک راہ کی جانب چلائے ۔ اور
اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے کی تو فیق عطا فرمائے ۔اور ہم سب کو تمام فتنوں سے دور رکھے ۔آمین
اس دور کی ظلمت میں ہر قلب پریشان کو
وہ داغ محبت دے جو چاند کو شرما دے
٭٭٭
فی امان اللہ
Bookmarks