Nisar852 said:
شوہر کے گھر میں داخل ہوتے ہی
بیوی کا غصہ پھوٹ پڑا:
سارا دن کہاں رہے؟ آفس میں پتہ كيا، وہاں بھی نہیں پہنچے!
معاملہ کیا ہے؟
"وہ-وہ ... میں ..."
شوہر کی ہكلاہٹ پر بیوی پھر برسی،
بولتے نہیں؟ کہاں چلے گئے تھے؟
اور
یہ گندا باکس اور کپڑوں کی پوٹلی کس کی اٹھا لائے ہیں؟
وہ میں ماں کو لانے گاؤں چلا گیا تھا.
شوہر تھوڑی ہمت کر کے بولا
کیا کہا؟ آپ ماں کو یہاں لے آئے؟
شرم نہیں آئی آپ کو؟
تمہارے بھائیوں کے پاس انہیں کیا تکلیف ہے؟
بیوی چراغ پا تھی!
اس نے پاس کھڑی پٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس بیمار اور شکستہ بیمار بوڑھی کی طرف دیکھا تک نہیں.
انہیں میرے بھائیوں کے پاس نہیں چھوڑا جا سکتا تم سمجھ کیوں نہیں رہی.
شوہر نے دبی زبان سے کہا.
کیوں؟ یہاں قارون کا خزانہ رکھا ہے؟
تمہاری 20 ہزار روپے کی تنخواہ میں بچوں کی پڑھائی اور گھر کا خرچ کس طرح چلا رہی ہوں، میں ہی جانتی ہوں!
بیوی کا لہجہ اتنا ہی شدید تھا
اب یہ ہمارے پاس ہی رہے گی شوہر نے سختی سے پیروی کی
میں کہتی ہوں،
انہیں اسی وقت واپس چھوڑ کر آؤ. ورنہ میں اس گھر میں ایک لمحہ بھی نہیں رہوں گی اور ان مہارانی صاحبہ کو بھی یہاں آتے ذرا سی بھی شرم نہیں آئی؟
یہ کہتے ہوئے بیوی نے بوڑھی عورت کی طرف دیکھا، تو پاؤں تلے زمین ہی سرک گئی!
جھپٹتے ہوئے بیوی بولی:
"امی آپ؟"
ہاں بیٹی! تمہارے بھائی اور بھابھی نے مجھے گھر سے نکال دیا.
داماد جی کو فون كيا تو یہ مجھے یہاں لے آئے.
بڑھیا نے کہا، تو بیوی نے چہکتی نظروں سے شوہر کی طرف دیکھا اور بولی.
ڈارلنگ
آپ بھی نا بڑے وہ ہیں! پہلے کیوں نہیں بتایا کہ میری امی کو لانے گئے تھے؟
آئی لو یو
__________________
کاش ہمیں یہ بات سمجھ آ سکے کہ ماں تو ماں ہوتی ہے!
کیا میری اور کیا تیری؟
Bookmarks