موٹاپا obesity
قارئین !
موٹاپا یا
obesity
آج کی دنیا کا ایک اھم طبی مسئلہ بنا ہوا ہے ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پذیر سب موٹاپے کی مشکل سے دوچار ہیں ،ترقی یافتہ ممالک میں ایک تہائی اور ترقی پذیر ملکوں میں ہردس میں سے ایک فرد موٹاپے کا شکار ہے ۔
موٹاپے کی وجوھات میں کھانے پینے میں بے اعتدالی اور عدم انتظام ،فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال ،ورزش و متحرک رھنے کے فوائد سے آشنا نہ ہونا نیز موٹاپے کے خطرناک اثرات سے عدم آگہی شامل ہے ۔
ہمارے معاشرے میں اب موٹے لوگوں کو خوشحال نہیں سمجھا جاتا بلکہ ان کا مذاق اڑایا جاتاہے ہمارے سماج کا یہ ایک بڑ ا روگ ہے اس کی وجہ سے موٹاپے کا شکار لوگ ذہنی الجھن اور depression میں مبتلاء ہوجاتے ہیں دوسری طرف سے ایسے بہت سے ادارے ہیں جو موٹاپا ختم یا کم کرنے کے بلند بانگ دعوے تو ضرور کرتے ہیں لیکن گاھکوں سے پیسے اینٹھنے کے بجاے انہیں اور کوئي کام نہیں آتا اس بات سے بھی موٹاپے کا شکار لوگوں کے مسائل میں مزید اضافہ ہوجاتاہے اور ان کے ذھنی تناؤ میں کئي گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔
قارئین محترم ! ان حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کو موٹاپے کے بارے میں پوری طرح آگاہ کیاجاۓ تاکہ وہ معقول طریقے سے علاج کروائيں اور انہیں کونسلنگ دی جاے تاکہ وہ اپنی پوزیشن کو سمجھ کر اس سے سمجھوتا کرسکیں ۔
قارئین محترم ! طب یہ کہتی ہےکہ فوری طور پر اور تیزی سے وزن تو گھٹایا جاسکتا ہے لیکن ایسا جسم سے پانی کے زیادہ مقدار میں نکلنے سے ہی ممکن ہے اس عمل سے چربی براے نام ہی کم ہوتی ہے
اب سوال یہ ہے کہ کیا جسم سے ان دونوں اجزاء کو فوری طور پر گھٹانا آسان ہے ؟جواب یہ ہے کہ جی نہیں اس حقیقت پر ذرہ غور کریں کہ جسم سے ایک پاؤنڈ چربی گھٹانے کے لۓ تین ہزار پانچ سو حرارے یعنی calories جلانا ضروری ہے جو معمول کے مطابق مسلسل آٹھ گھنٹے پیدل چلنے یا پانچ گھنٹے بغیر رکے دوڑنے کے بعد ہی ممکن ہے اور اگر کوئي یہ دعوی کرتا ہے کہ وہ ہرہفتے ایک کیلو وزن کم کرسکتا ہے تو یہ عمل طبی لحاظ سے خطرناک ہے علم طب اس کی اجازت نہیں دے سکتا کیونکہ اس طرح سے وزن گھٹانے سے جسم پر برے اثرات پڑتے ہیں جو موٹاپے سے کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوتے ہیں ۔
قارئین محترم ! یاد رکھیں یہ طب کامسلمہ نظریہ ہےکہ صرف محنت و مشقت اور بھاگ دوڑ ہی سے جسم کی چربی کو جلایا یعنی استعمال کی جاسکتا ہے دوسرا کوئي طریقہ ھرگز نہیں ہے اس میں اطباء کے درمیان کسی طرح کا اختلاف نہیں ہے ۔
لوگ اپنا وزن گھٹانے کے لۓ عجیب و غریب طریقے استعمال کرتے ہیں انمیں فاقہ کرنا بھی شامل ہے جب کوئي فرد فاقہ کرتا ہے یا کم حرارے والی غذا استعمال کرتا ہے تو جسم خوراک کی شدید کمی کا شکار ہوجاتاہے اور کیمیائي تبدیلیوں میں کمی کردیتا ہے تاکہ جسم میں موجود چربی کے ذخیرے کو بچایا جاسکے دوسرے الفاظ میں جسم فاقے کی صورت میں کم سے کم حرارے استعمال کرتا ہے لھذا فاقہ ختم کرنے کے بعد جسم معمول کے مطابق کام کرنے لگتا ہے اور پھر سے اضافی چربی جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے اور نتیجہ میں کچھ ہی دنوں میں وزن پہلے جیسا ہوجاتا ہے ،بعض لوگ شکریت لینا بند کردیتے ہیں اس سے خطرناک مسائل پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ مختلف غذائيں جسم کو مختلف تونائياں عطا کرتی ہیں اور شکریات کی کمی کردینے سے یا غذا سے خارج کردینے سے جسم سے صرف پانی خارج ہوگا روغنیات خارج نہیں ہونگے لھذا اس روش میں مضر عنصر کے اخراج کے بجاۓ مفید عناصر خارج ہوتے ہیں جس سے صرف نقصان ہیں نقصان ہوتا ہے اگر انسان شکریات کے بجاے روغنیات سے پرھیز کرے تو کہیں بہتر ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ وزن کو گھٹانا اور بڑھنے نہ دینا کوئي آسان کام نہیں ہے لوگوں کا وزن مختلف وجوھات کی بنا پر بڑھتا گھٹتا رھتا ہے اور یہ دعوی کرنا کہ ورزش کے بغیر وزن کم کیا جاسکتاہے سراسر جھوٹ ہے وزن کو کامیابی سے گھٹانے کے لۓ ضروری ہے کہ مستقل مزاجی اور سنجیدگي سے زندگی کی روش بدلی جاۓ اور ورزش کی جاے اس میں ورزش اور کھانے پینے کی باقاعدہ منصوبہ بندی ضروری ہوتی ہے ۔
ماھرین کا اتفاق ہے کہ وزن کم کرنے کے بہترین طریقے روغنیات کا کم استعمال اور پابندی سے ورزش کرنا ہے ۔
Bookmarks