جزاک اللہ ۔فصحیح الدین۔ شاہد ساجد ۔ ۔ ٹرتھ فائنڈر ۔۔۔ودیگر حضرات ۔۔۔۔۔۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ثوبان رض سے ایک طویل حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا:
{لا تقوم الساعۃ حتی تلحق قبائل من امتی بالمشرکین و حتی تعبد قبائل من امتی الاوثان}
" اتنی دیر تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے قبائل مشرکین کے ساتھ نہ مل جائيں اور یہاں تک کہ میری امت کے قبائل بتوں کی عبادت کریں گے-"
ابو داؤد، کتاب فتن:4252- مسند احمد: 5/278- 284- ابن ماجہ:2/1304 (3952)- مسند طیالسی (991)/ 133-
نبی کریم ۖ کی یہ پیشین گوئی بالکل سچ ثابت ہوئی، نبی ۖ کی امت میں سے آج کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو بت پرستی کے شرک میں مبتلا ہیں-
اولا: قبر کی عبادت کرنا ہی بت پرستی ہے:
نبی پاک ۖ کا ارشاد گرامی ہے:
{ اللہم لا تجعل قبری و ثنا لعن اللہ قوما اتخذو قبور انبیاءھم مساجد}
" اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بنانا (کہ اس کی عبادت کی جائے) اللہ تعالی کی لعنت برسے ایسی قوم پر جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں پر مسجدیں بنائيں"
مسند حمیدی:1025- مسند احمد: 2/246- عبدالرزاق:8/464
فقہ حنفیہ کی معتبر کتاب ردالمختار میں مرقوم ہے:
{ اصل عبادۃ الاصنام اتخاذ قبور الصالحین مساجد}
" بتوں کی عبادت کی اصل وجہ نیک لوگوں کی قبروں پر مسجد بنانا ہے-"
(اکمل البیان:45)
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ قبروں پر مسجدیں بنانا، وہاں عبادت کرنا، قبروں پر سجدہ ریزی وغیرہ کا مفھوم قبروں کو بت بنانا ہے لہذا جس بھی قبر پر عبادت سر انجام دی جاتی ہیں وہ بت ہین، ان کی پرستش کرنا لعنت کا مستحق ٹھرنا ہے-
ثانیا: ملک پاکستان میں کتنی ہی ایسی قبریں ہیں جن کی عبادت کی جاتی ہے:
اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے اور اب بھی کیا جاسکتا ہے کہ صبح سویرے لوگ ویگنون پر جب علی ہجویری کے دربار کے پاس سے گذرتے ہیں تو ویگن میں بیٹھے بیٹھے علی ہجویری کو سلام کرتے ہیں اور معافیاں مانگتے ہیں، قبر پرستی کے ساتھ ساتھ وہاں پر لکڑی وغیرہ کے بت بناکر ان کی بھی پرستش کی جاتی ہے- مدیر مجلہ الدعوۃ جناب امیر حمزہ صاحب سلطان باہو کے مزار کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہیں کہ:
" میں ایک کمرے میں۔۔۔۔۔۔۔۔اجازت پاکر جو اندر گیا تو وہان قبریں ہی قبریں تھی، جنہیں میں نے گنا تو وہ تقریبا 19 تھیں، ان قبروں میں سے بعض پر لکڑی کے بت رکھے ہوئے تھے- یہ بت بھی خواتین کے تھے ایک بت کی ہیت یوں تھی کہ عورت نے بچہ اٹھایا ہوا ہے-"
(آسمانی جنت اور درباری جہنم، ص:119)
کوئی بات نہیں میں وضاحت کردیتا ہو۔
ہم ان اولیا کرام کو خدا سے نہیں ملاتے ۔ اور نا ہی مانتے ہیں
مشرکین مکہ بھی یہی بات کرتے تھے کہ ہم تو ان ( بتوں ) کی عبادت نہیں کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو ہم کو اللہ کے نزدیک کرتے ہیں۔
ما نعبد الا لیقربونہ الا اللہ زلفا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Bookmarks